پاکستانی قوم نے سیکیورٹی فورسز کے ہمراہ دہشتگردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی۔ 46 ہزار مربع کلومیٹر سے زائد علاقہ دہشتگردوں سے خالی کرایا گیا۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 18 ہزار سے زائد دہشتگرد مارے گئے۔ 400 ٹن بارودی مواد کو تلف کیا گیا۔ آپریشن ردالفساد کے تحت ایک لاکھ 94 ہزار 958 سے زائد آپریشن کیے گئے۔
حکومت پاکستان نے ہر علاقائی اور انٹرنیشنل فورم پر مسئلہ کشمیر اجاگر کیا۔ ظلم کے خلاف اٹھنے والی آوازیں دنیا کے ایوانوں میں گونج رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور انٹرنیشنل میڈیا نے بھارتی دہشتگردی بے نقاب کی۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پاسداری پر زور دیا۔ ایک سال کے دوران 3 بار اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ زیر بحث آیا۔ کشمیر کا مسئلہ اقوام عالم کی نظر میں تصفیہ طلب ہے۔
بھارت کی کشمیریوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ بھارت منصوبے کے تحت مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو اپنی ہی دھرتی سے بے دخل کر رہا ہے۔
دنیا کا کوئی ظلم ایسا نہیں جو کشمیریوں پر نہ آزمایا جا رہا ہو۔ خواتین اور بچیوں کی حرمت پامال کی جا رہی ہے۔ کشمیری نوجوانوں کو قتل کرکے گمنام مقامات پر دفن کیا جا رہا ہے۔ معصوم کشمیریوں پر پیلٹ گنز کا استعمال معمول بن چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی مقامی لیڈر شپ ایک سال سے پابند سلاسل ہے۔
کورونا کے دوران بھی بھارت ایل او سی پر شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ رواں سال بھارت نے 2192 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ بھارت نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
حکومت پاکستان نے ایل او سی کے رہائشیوں کی حفاظت کیلئے شیلٹرز بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں تقریباً ایک ہزار شیلٹرز تعمیر کر دیئے گئے ہیں جبکہ مزید پر کام جاری ہے۔
اقوام متحدہ رپورٹ میں واضح طور پر بھارت میں دہشتگرد گروپس کی نشاندہی کی گئی۔ بھارت دہشتگرد گروپس کو خطے میں عدم استحکام کیلئے استعمال کر رہا ہے۔
پاکستان سٹاک ایکس چینج پر حملے، منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کے تانے بانے بھی بھارت سے ملتے ہیں۔ بھارت دنیا میں اسلحہ خریدنے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔