سیاحت اور معیشت، تحریر: ثناء آغا خان

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سرسبز وادیوں، گھنے جنگلات، لق و دق صحراؤں اور خوبصورت میدانی علاقوں سے نوازا ہے۔ یہاں پوٹھوہار کی طرح ٹوٹی پھوٹی زمین بھی ہے اور ایسے خوبصورت ترین ساحل بھی جنہیں آج تک کسی سیاح نے نہیں دیکھا۔

وادی سوات کے قریب ایک خوبصورت آبشار

پاکستان میں سیاحت کی صنعت کو سکیورٹی، رہائش، کھانے پینے، صفائی، معلومات کی عدم فراہمی اور ایمرجنسی سہولیات نہ ہونے کے مسائل در پیش ہیں جنھیں حکومتی کوششوں کے باوجود اب تک مکمل طور پر حل نہیں کیا جا سکا۔
پاکستان سنہ 2020 میں سیاحتی مقامات میں پانچویں نمبر پر ہے۔
حکومت نے حال ہی میں 14 نئے سیاحتی مقامات کے قیام کی منظوری دی ہے جو آئندہ سال مکمل ہوجائیں گے جبکہ ’چار نئے سیاحتی زونز بنائے جا رہے ہیں۔‘
جبکہ سیاحوں کے لیے معلومات، جیسے نقشوں کی فراہمی، کے مراکز نہیں ہیں۔۔۔ ملکی و غیر ملکی لوگوں کے لیے اہم مقامات پر ایمرجنسی کی سہولیات نہیں ہیں تا کہ وہ ایمبولنس یا ادویات حاصل کر سکیں۔‘
سیاحت ایک بڑی صنعت اور بہت سے ممالک کی معیشت کے لیے یہ بنیادی ستون کا درجہ رکھتی ہے جس کی وجہ سے یہ دنیا کی انتہائی تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں کی صف میں شامل ہوچکی ہے لیکن ہمارے ملک میں بے تحاشا پوٹینشل ہونے کے باوجود یہ صنعت ہمیشہ برے حالات کا شکار رہی ہے حالانکہ ذرا سی توجہ سے یہ صنعت ملک کی معاشی نشوونما کی رفتار کو دوگنا کرسکتی ہے۔
لہٰذا حکومتِ وقت کی شعبۂ سیاحت کی طرف مثبت پیش رفت پاکستان کیلئے ایک زبردست اقدام قرار دی جاسکتی ہے جس سے پاکستان کے ذرائع آمدن میں بیش بہا اضافہ ہوسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں