حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے صف بندی کر لی، اسلام آباد میں اپوزیشن کی اے پی سی کا آغاز ہو گیا، شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف زرداری وڈیو لنک کے ذریعے آل پارٹیز کانفرنس میںشریک ہوئے اور اے پی سی کا انعقاد تمام شرکا کی مشترکہ کاوش قرار دیا.
سابق صدر آصف زرداری نے اے پی سی سے خطاب کے دوران قائد ن لیگ نواز شریف کا کانفرنس کی دعوت قبول کرنے کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو نکال کر جمہوریت بحال کریں گے، عمران خان کی سوچ ایک میجر کی سوچ ہے۔ یہ کوئی جمہوریت نہیں اس طرح ملک نہیں چلتے، ہم حکومت گرانے نہیں بلکہ بچانے آئے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو آل پارٹیز کانفرنس کے میزبان ہیں، ن لیگ کا وفد شہبازشریف کی قیادت میں شرکت کر رہا ہے۔ فضل الرحمان، نیشنل پارٹی، اے این پی، بی این پی مینگل بھی شریک ہونگے۔ جماعت اسلامی نے اپوزیشن جماعتوں کی بیٹھک میں آنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
پیپلزپارٹی نے اے پی سی کیلئے اپنی تجاویز تیار کرلیں، کانفرنس میں وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی تجاویز بھی شامل ہیں۔ کانفرنس میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان میثاق جمہوریت کی طرزکا نیا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔ اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے بھی باقاعدہ تحریری معاہدہ ہو گا۔ اپوزیشن کی کوئی جماعت تحریری معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹ سکے گی۔
پیپلز پارٹی کے وفد میں یوسف رضا گیلانی، قمرزمان کائرہ، شیری رحمان سمیت دیگررہنما شامل ہیں جبکہ ن لیگی وفد میں مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، خواجہ آصف اور دیگر رہنما شریک ہیں۔ جے یو آئی کی جانب سے مولانا فضل الرحمان، مولانا عبدالغفور حیدری اور اکرم خان درانی شریک ہوں گے۔
کثیر الجماعتی کانفرنس میں محمود خان اچکزئی، اسفند یار ولی، آفتاب شیرپاؤ، میر اسراراللہ زہری، مولانا اویس نورانی، پروفیسر ساجد میر اور نیشنل پارٹی کے نمائندگان بھی شریک ہورہے ہیں۔