وزیراعظم عمران خان نے دبنگ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ظہیر الاسلام مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے تو انہیں اور پوچھے بغیر کوئی آرمی چیف کارگل پر حملہ کرتا تو دونوں کو فارغ کر دیتا۔ کسی میں جرات نہیں، مجھ سے استعفیٰ مانگے۔
وزیراعظم نے تصدیق کی ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مجھ سے پوچھ کر اپوزیشن رہنماؤں سے میٹنگ کی۔ سیکیورٹی میٹنگ میں ان کا ہونا زیادہ ضروری تھا۔
یہ اہم باتیں انہوں نے ایک نجی ٹیلی وژن کو دوران انٹرویو کہیں۔ عمران خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف، پرویز مشرف سے معاہدہ کر کے گئے تھے۔ سعودی شہزادے نے معاہدہ دکھا دیا، نواز شریف کو شرم نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا ون پوائنٹ ایجنڈا اپنی دولت بچانا ہے۔ وہ دوسرے متحدہ بانی بن گئے ہیں۔ یہ لوگ پاک فوج کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔
انہوں ملک کو درپیش خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت پاکستان کے ٹکڑے، فرقہ وارانہ فسادات اور علمائے کرام کو قتل کرانا چاہتا ہے۔ ہماری فوج نہ ہوتی تو پاکستان کے 3 ٹکڑے ہو جاتے۔ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستانی ایجنسیوں نے بھارتی سازش پکڑ لی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا کے دوران پاک فوج سے پوری مدد لی۔ کراچی کے نالوں کی صفائی پر فوج سے مدد نہ لیتا تو حالات خراب ہوتے۔
عمران خان نے اپوزیشن اور ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ بڑھکیں مارتے ہیں کہ سڑکوں پر آ جائیں گے۔ مجھے جنرل جیلانی یا کسی نے پرچی پر لیڈر نہیں بنایا۔ مجھے اپوزیشن کی فکر نہیں جو مرضی کرے۔ لندن بیٹھ کر کہتے ہیں عوام سڑکوں پر آئے اور چوری بچ جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف فوج اور عدلیہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ میں پرویز مشرف کی طرح پریشر میں آ کر این آر او نہیں دوں گا۔ اقتدار چھوڑ دوں گا این آر او نہیں دوں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کسی نرسری سے پرورش نہیں پائی مجھے فوج سے مسئلہ نہیں ہوں۔ اگر ظہیر الاسلام مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے تو انہیں فارغ کر دیتا۔ مجھ سے پوچھے بغیر کوئی آرمی چیف کارگل پر حملہ کرتا تو فارغ کر دیتا۔