دنیا بھر میں روزانہ کئی انسان پیداہوتے ہیں لیکن پھر بھی انسانیت ایڑیاں رگڑرگڑ کر دم توڑرہی ہے۔وہ انسان جواپنے اندر کے حیوان کے ہاتھوں میں کھیلتے ہیں ان کاوجود انسانیت کیلئے بوجھ ہے ۔ہمارے آس پاس زیادہ تر لوگ اپنی اپنی زندگی جی ر ہے ہیں لیکن پھر بھی شفیق ومہربان اللہ تعالیٰ ہمارے معاشروں میں عبدالستار ایدھی سے لوگ بجھواد یتا ہے جوانسانوں کوانسانیت کامفہوم سمجھاتے سمجھاتے حق رحمت سے جاملتے ہیں ۔انسانیت کیلئے بوجھ بن کرجینا کوئی جینا نہیں لیکن اگر انسانیت کی انتھک خدمت کرتے ہوئے موت آجائے توانسان زندہ وجاویدہوجاتا ہے۔ اپنے اوراپنے خاندان کیلئے تو سبھی جیتے ،سیکھتے اورجیتتے ہیں پر دوسروں کو دیے چند خوشی کے لمحات آپ کے جینے کو زندگی کا سبب دیتے ہیں وہ زندگی جو آپ جی رہے ہیں اک سفر ہے اس سفر کے دوران صلہ رحمی کے تحت دوسروں میں خوشیاں اورآسانیاں تقسیم کرنا آپ کوواقعی انسان اور زندگی کے اس سفر کو آسان بنا دیتا ہے۔ جوانسان سودوزیاں سے بے نیازہوکر اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے اس کی مخلوق میں رزق ،عزت اورمحبت تقسیم کرتے ہیں وہ پلٹ کر انہیں ضرور ملتا ہے۔
ہم دکھ میں سہارے تلاش کرتے پھرتے ہیں پر سکھ میں سب بھول جاتے ہیں۔دعائیں سمیٹنے اور خوشیاں بانٹنے کا ہنر ہرکسی کو نہیں آتا ہے۔اسی میں سے ایک ڈی ایچ اےSIP آئس کریم شاپ کے مالک کی کچھ تصویریں نظروں سے گزریں تومجھے وہ تصاویر دیکھ کربہت خوشگوار حیرت ہوئی کے لوگ اپنی سالگرہ پر بڑی بڑی شخصیات اور اپنے رشتے داروں کو مدعوکرتے اوران سے تحائف وصول کرتے ہیں۔ان تصاویر میں ندیم اسلم جوکہ SIP آئس کریم پارلر کے مالک ہیں بہت سے یتیم معصوم بچوں کو اکٹھے کیے ہوئے ہیں اور ان کی تواضع کر رہے ہیں۔ دل نے بے ساختہ ماشااللہ پکارا اور بہت خوشی محسوس ہوئی ان کے اس عمل کو دیکھ کر سوچا کہ کچھ لکھوں شاید ندیم اسلم کے اس مستحسن اقدام سے اور بہت سے ثروت مند اوراللہ تعالیٰ کے نوازے ہوئے لوگ اپنی خوشیوں میں ایسے لوگوں کو شریک کرناشروع کردیں ۔ بے شک اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی خدمت کیلئے خود خوش نصیب انسانوں کاانتخاب کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ کے ساتھ منفعت بخش تجار ت کرنیوالے کبھی دوسروں کے محتاج نہیں ہوتے ۔
Load/Hide Comments