آج موقعہ ملا دو درویشوں کے ساتھ تصویر بنوانے کا۔
ڈاکٹر ی کا پیشہ دنیا میں سب سے زیادہ اپنایا جانے والا پیشہ ہے۔ اس پیشے سے لوگوں کی زندگیوں کی نئی امید وابستہ ہوتی ہے۔
ڈاکٹر اور مریض کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اس میں شک نہیں کہ طب سے جُڑے لوگ انتہائی عزت اور احترام کے قابل ہوتے ہیں۔
الحمداللہ۔ اللہ کریم نے ایک بیٹی حریمِ زھرہ، بیٹے محمد حسان اور بھانجے محمد شہیر کاشف سے رونقیں لگا رکھی ہیں اور یہ پھول کبھی کبھی موسمی تبدیلی کی وجہ سے بیمار پڑ جاتے ہیں اور ہم اپنے گھر میں بس اتنا کہتے ہیں کہ ان کو انکے مرشد کا دیدار کروایا جائے اورفٹ سے واپڈا ھسپتال گوجرانوالہ کا رخ کرتے ہیں اور محمد شہیر کاشف چٹھہ ہسپتال کاجہاں ہمارے بچوں کے مرشد ڈاکٹر عبدالباسط صاحب خندہ پیشانی اور پیکر شفقت لئیے دوا بھی دیتے ہیں اور دعا بھی اوراللہ کریم شفاعطا فرما دیتا ہے۔ اللہ کریم ڈاکٹر عبدالباسط صاحب کی عمر رزق اور صحت میں برکت عطا فرمائے۔
والدہ پچھلے دنوں بیمار تھیں تو ایک اور درویش کے پاس واپڈا ھسپتال لے گیا اور انہوں نے داخل کر لیا اور مکمل ٹریٹمنٹ کے بعد آج الحمداللہ بہت بہتر ہیں۔ لیکن بروز سوموار 14-12-2020 جب والدہ کی ادویات بارے درویش کے کمرے کے باہر بیٹھا تھا تو دیکھا کی دو عدد بیساکھیوں کا سہارا لئیے ایک شخص انکے کمرے کے باہر بیٹھا تھا جو ظاہری طور پر سطح غربت سے بھی نیچے کا شہری لگ رہا تھا۔ میں نے تو ڈاکٹرز کو بس فیس لیتے ہی دیکھا تھا مگر حیرت ہوئی کی ہزار ہزار کے لپٹے ہوئے نوٹ اس درویش نے اپنی جیب سے نکالے اور اس مریض کو بڑے با ادب انداز سے دے دئیے مگر وہ بندہ وہاں سے ٹس سے مس نہ ہوا۔
عموماً ہمارا مزاج یہ ہوتا ہے کہ اگرکسی کو پیسے دے دیں تو دوسری دفعہ اسکی طرف توجہ نہیں دیتے اور اگر وہ کوئی بات پوچھناچاہے تو کہتے ہیں “ہن جان چھڈ دے پیسے دے تے دتے نیں” لیکن اس شخص نے بڑی تفصیل سے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب رات نوں پیشاب بہت آندہ اے تو ڈاکٹر صاحب اگر تو صرف ڈاکٹر ہوتے تو یہ کہ کر ٹال دیتے کہ “پئی سردیاں وچ رات نوں اینج ای ہندا اے” لیکن یہ ڈاکٹر صاحب تو ساتھ میں درویش بھی ہیں لہذا فٹ سے مکمل ٹیسٹ لکھے اور دیسی انداز میں تمام تر دوائی لکھ کر کھانے کا طریقہ بھی سمجھایا ورنہ ڈاکٹر صاحبان تو بس TDS, BD, OD لکھ کر کہتے ہیں او پئی اوتے لکھ دیتا اے سمجھ آ جائے گی توانوں جے نا سمجھ آئے تے میڈیکل سٹور والے کولوں پچھ لئیاجے۔
اور تو اور اختتام میں اپنے اٹنڈنٹ صاحب کو بلایا اور کہا کہ اس کو لے جاؤ اور ٹیسٹ کرواؤ اور اس مریض سے کہا کہ بھئی تیرے کول گرم کپڑے ہے نے؟ اور اسے اگلے ہفتے آکر گرم کپڑے لے کر جانے کا وعدہ لیا۔
بلاشبہ واپڈا ہسپتال گوجرانوالہ میں ڈاکٹر اسد امتیاز صاحب ہی ایسے مسیحا ہیں جن کے بارے میں نے اوپر تحریر کی۔
آج جناب چوہدری محمد امین صاحب چیف ایگزیکٹو آفیسر گیپکوکےواپڈا ھسپتال گوجرانوالہ میں بحالی معذوراں سنٹر کی افتتاحی تقریب کے موقع پر خصوصی درخواست کر کے دونوں درویشوں کے ساتھ تصویر بنوائی جس پر میں انکا بے حد شکر گزار ہوں اور ہمیشہ دعا گو ہوں کہ اللہ کریم ان دونوں ہستیوں کے ساتھ ساتھ تمام ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف پر اپنا کرم و فضل فرمائے۔