سندھ اور بلوچستان کے 3 صوبائی حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔
کراچی سے سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 88 ملیر پر صبح 8 بجے پولنگ اور سکیورٹی کا عملہ پہنچ چکا تھا جس کے بعد پولنگ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔
پی ایس 88 کی نشست پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر غلام مرتضیٰ بلوچ کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی، اس حلقے میں ایک لاکھ 45 ہزار سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔
نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے 108 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جن میں سے 36 کو حساس اور 33 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
ضمنی الیکشن کے موقع پر امن و امان کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی نفری تعینات ہے۔
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع پشین کی نشست پی بی 20 پر بھی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا، یہ نشست جے یو آئی (ف) کے رکن اسمبلی فضل آغا کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔
حلقے میں ضمنی الیکشن کے لیے 113 پولنگ اسیشنز بنائے گئے ہیں جن میں سے 90 کو حساس اور 3 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے جب کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور ایف سی کی نفری تعینات ہے۔
علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 43 سانگھڑ پر بھی پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے جاری ہے جو شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہے گا۔