پاکستان کے خوبصورت ساحلی شہر اور خطے میں گیم چینجر کی حیثیت رکھنے والے شہر گوادر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار میں تیزی نظر آنی شروع ہوگئی ہے۔
چین کے تعاون سے گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تعمیر پر کام جاری ہے ، صنعتی زونز کے قیام کے لیے قوانین مرتب کر لیے گئے ہیں، ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاروں نے صنعتوں کے قیام اور سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے عملی اقدامات شروع کردیے ہیں۔
گزشتہ دنوں گوادر بزنس کلب کی جانب سے ملک بھر سے گوادر میں سرمایہ کاری کرنے والے ممبرا ن کے لیے مل بیٹھ کر جائزہ اجلاس اور تقاریب منعقد کی گئیں۔
گوادر بزنس کلب کے ممبران کو بتایا گیا کہ گوادر کی قدیم آبادی کو محفوظ کرکے جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔ شہر کے صنعتی زونز میں اراضی کی الاٹمنٹ کے لیے قوانین مرتب کرلیے گئے۔ وفاق سے گوادر کو تیس سال تک ٹیکس فری کرنے اورخصوصی اکنامک زون بنانے کے لیے صوبائی حکومت سے بیس ہزار ایکڑ زمین فراہم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
محکمہ صنعت بلوچستان کے ایڈیشنل سیکریٹری منظور حسین نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ کہ خصوصی اکنامک زون کے لیے بیس ہزار ایکڑ زمین کی سفارش کی ہے، جب کہ تین سو میگاواٹ کا کول پاور پلانٹ 2023 تک فعال ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوانین مرتب کر لیے گئے ہیں اب صنعتی مقاصد کے لیے زمین صرف اسی مقصد کے لیے استعمال کی جائے گی اور گوادر انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جیڈا) نے زمین کی الاٹمنٹ کے طریقہ کار کو آسان بنادیا ہے ۔
ایم ڈی گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی عطا اللہ جوگیزئی نے کہا ہے کہ ضنعتی زون کے لیے تین ہزار ایکڑ زمین الاٹ کرچکے مزید ایک ہزار ایکڑ زمین حاصل کررہے ہیں۔
گوادر بزنس کلب کے اراکین نے زمینوں کی الاٹمنٹ، صنعتی زون کی سہولتوں اور شہر میں ترقیاتی کاموں میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اورترقیاتی کاموں کی رفتار کو مزید تیز کرنے کی درخواست کی۔
گوادر ترقیاتی اتھارٹی کے ڈی جی شاہ زیب کاکڑ نے میڈیا کے ارکان سے ملاقات میں بتایا کہ گوادر کے لیے ملک کو سب سے بہتر اسمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان تیار کیا گیا ہے جس کا ویژن 2050 تک کی ترقیاتی اسکیمیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گوادر کی منصوبہ بندی اٹھاسی ہزار ایکڑ پر کی گئی ہے، ڈھائی لاکھ اسکوائر کلومیٹر سے زائد ایریا فشنگ کے لیے ہے، میری ٹائم ٹریفک کے لیے شپ یارڈ بھی ڈیزائن کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چین کے تعاون سے کئی ترقیاتی منصوبے مکمل ہوچکے۔
شاہ زیب کاکڑ کا کہنا تھا کہ گوادر میں ڈھائی سو کلومیٹر ایریا میں سڑکیں بنادی گئی ہیں ، ساحلی پٹی کو خوبصورت اور سیاحوں کے لیے پرکشش بنایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر کی قدیم آبادی والے علاقے کو محفوظ کرکے جدید طرز پر سہولیات فراہم کی جائیں گی، اس کے لیے 20ارب روپے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔
شاہ زیب کاکڑ کا کہنا تھا کہ ملک کا دوسرا بڑا اکنامک سٹی بنانے جارہے ہیں، ہیومن ریسورس کی ضرورت ہے، پیٹروکیمیکل انڈسٹری ترجیح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقابلہ سنگاپور اور دبئی سے ہے، پٹواری سسٹم کے مسائل ختم کرنا ہوں گے، ایک لاکھ اڑتیس ہزار شہر کی آبادی ہے اس لیے سہولتیں فراہم کرنے کے لیے نظام کو جدید خطوط پر استوار کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تعلیم اور صحت ماہرین کی خدمات حاصل کررہے ہیں جب کہ کچھ تاریخی مقامات کو محفوظ کرنے کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے اور ایجوکیشن سٹی بھی منصوبے میں شامل ہے۔
شاہ زیب کاکڑ کا کہنا تھا کہ ویسٹ بے کو سیاحت کا اہم مرکز بنا رہے ہیں، جی ڈی اے اپنے ریزورٹ اور ہوٹلز تعمیرکرے گا۔
انہوں نے کہا سات ایکولوجیکل کوری ڈور ہیں ماحول کی بہتری ترجیح ہے، شہر کی بچھتر لاکھ گیلن پانی کی ضروریات ہیں فنڈز کی ضرورت ہے اس وقت وفاق اور صوبائی حکومت ہمیں فنڈز دیں کچھ عرصے بعد گوادر آپ کو اس سے زیادہ واپس دے گا ، گوادر اتھارتی نے مستقبل میں بڑھتی ہومعاشی سرگرمیوں کے پیش نظر ماس ٹرانزٹ کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔
پورٹ سٹی گوادر میں ریئل اسٹیٹ اور ڈویلپر کے ساتھ صنعتکاروں کی خاص دلچسپی نظر آرہی ہے جب کہ ترقیاتی کاموں میں تیزی آنے سے سرمایہ کاروں میں بھی حوصلہ بڑھے گا۔