این اے75ڈسکہ پر دوبارہ انتخاب کا حکم: سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن سے جواب طلب

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ پر دوبارہ انتخاب کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب مانگ لیا اور تحریک انصاف کی حکم امتناع کی استدعا پر سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں ری پولنگ کے حکم کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل شہزاد شوکت نے کہا الیکشن کمیشن کو پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے کا اختیار نہیں، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ آئین کےآرٹیکل218 کے تحت الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے کا پابند ہے تو وکیل نے مزید کہا الیکشن کمیشن ان 23 حلقوں میں دوبارہ الیکشن کرا سکتا ہے جومتنازع ہیں۔

جسٹس عمر عطا نے سوال کیا آپ کامطلب دوسرے فریق نے باقی پولنگ اسٹیشنز کے نتائج تسلیم کر لئے ہیں؟ جس پر تحریک انصاف کی اپیل پر فیصلے تک دوبارہ انتخاب کا حکم معطل کرنے کی استدعا کی گئی۔

وکیل شہزاد شوکت نے کہا الیکشن کمیشن نے 18 مارچ کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے، الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن کا حکم دے کر اختیارات سے تجاوز کیا، آئندہ سماعت تک عدالت الیکشن کمیشن کا حکم معطل کرے، شہزاد شوکت

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا ہو سکتا ہے پولنگ ڈے سے قبل ہی سماعت مکمل ہوجائے، الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر دلائل دیں، شہزاد شوکت نے کہا ن لیگ نے صرف 23 پولنگ اسٹیشنز پر اعتراض کیا تھا ،ریٹرننگ افسر کے مطابق 360 میں سے 340 اسٹیشنز کے نتائج پر اعتراض نہیں کیا گیا، عمران خان نے 23 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب پر اعتراض نہیں کیا۔

سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی درخواست پرسماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے کہا حکم امتناعی کی درخواست بھی منگل کو سنی جائے گی۔

ابتدائی دلائل کے بعد سپریم کورٹ نےالیکشن کمیشن سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے فریقین کونوٹس جاری کر دیا۔

سماعت کے بعد پی ٹی آئی رہنما اور ڈسکہ این پچھہتر کے امیدوار اسجد ملہی کا کہنا تھا کہ ہماری درخواست سے متعلق پروپیگنڈا کیا جارہا تھا کہ یہ سنی نہیں جارہی جو غلط ثابت ہوا، آج اعلٰی عدلیہ میں نہ صرف ہماری درخواست کو سنا گیا بلکہ الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کرکے ریکارڈ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، ہمیں امید ہے فیصلہ سچ کے حق میں آئے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں