حکومت ملک چلانے کی اہل نہیں ہے یا فیصلے کرنے کی: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 ماہ سے نہ بلائے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹ فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ پاکستان چلانے کی بنیاد ہی مردم شماری ہے، کیا مردم شماری کے نتائج جاری کرنا حکومت کی ترجیح نہیں؟ تین صوبوں میں حکومت کے باوجود کونسل میں ایک فیصلہ نہیں ہو رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود اجلاس ملتوی ہونا آئینی ادارے کی توہین ہے، حکومت ملک چلانے کی اہل نہیں ہے یا فیصلے کرنے کی۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ کوئی جنگ تو نہیں ہو رہی تھی جو اجلاس نہیں ہوسکا، اب تو ویڈیولنک پر بھی اجلاس ہوسکتا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 24 مارچ کو ہوگا، حساس معاملہ ہے حکومت اتفاق رائے سے فیصلہ کرنا چاہتی ہے۔

‘مشترکہ مفادات کونسل کی رپورٹ کو خفیہ کیوں رکھا گیا ہے؟’
جسٹس فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی رپورٹ کو خفیہ کیوں رکھا گیا ہے؟ اچھا کام بھی خفیہ ہو تو شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیا ملک میں اس انداز میں حکومت چلائی جائے گی؟ عوام کو علم ہونا چاہیے کہ صوبے کیا کر رہے ہیں اور وفاق کیا کر رہا ہے، وفاقی حکومت کی تین صوبوں میں حکومت ہے،سندھ کے علاوہ کوئی صوبہ وفاقی حکومت کے فیصلوں سے اختلاف نہیں کرتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیا حکومت ایسے چلائی جاتی ہے جیسا ملک میں چل رہا ہے،صوبوں کو بلائیں اور مردم شماری کا ہاں یا ناں میں فیصلہ کریں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب حکومت اپنے معاملات اور فیصلوں میں سیکریسی کو ختم کرے۔

کیا گورنر پنجاب وائسرائے ہیں؟ جسٹس فائز عیسیٰ
دو رکنی بینچ نے پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس لانے پر بھی برہمی کا اظہار کیا ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت پنجاب بلدیاتی انتخابات کرانا ہی نہیں چاہتی، ایک فرد کی خواہش پر پوری پنجاب اسمبلی کو بائی پاس کیا گیا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیا گورنر پنجاب وائسرائے ہیں؟ ہم دوبارہ برطانوی راج میں داخل ہوچکے، گورنرپنجاب کو اس لیے درآمد کیا گیا کہ وہ جمہوریت تباہ کریں؟

اپنا تبصرہ بھیجیں