میانمارمیں فوجی بغاوت کیخلاف احتجاج، 38 افراد ہلاک

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے38 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

فوج نے ینگون کے دو علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔ مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً ایک سو ہو گئی ہے۔

تاہم سرگرم سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے کیلئے کام کرنے والے گروہوں کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔

چین کا کہنا ہے کہ میانمار میں فیکٹریوں پر حملے میں متعدد چینی شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔

چینی سفارت خانہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دارالحکومت ینگون میں متعدد چینی فیکٹریوں کو لوٹا گیا۔ فیکٹری اسٹاف میں شامل متعدد چینی شہری محصور رہے۔

چین نے چینی فیکٹریوں پر ہونے والے حملے کے بعد میانمار میں حکام سے ان کے تحفط کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد وہاں پر مارشل لا نافذ کر دیا گیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ عوام نےعلاقے میں چین سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کی دکانوں پر حملہ کیا جس کے بعد حکام کو وہاں پر مارشل لا نافذ کرنا پڑا۔ مظاہرین کا خیال ہے کہ چینی حکومت میانمار کی فوج کی حمایت کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ میانمار کی فوج نے یکم فروری کوحکومت کا تختہ الٹ کرآنگ سان سوچی کو حراست میں لیا ہوا ہے۔

آنگ سان سوچی کی سیاسی جماعت این ایل ڈی کو گذشتہ برس کے عام انتخابات میں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی تھیں تاہم فوج کا کہنا ہے کہ انتخابات میں دھوکہ دہی کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں