افغانستان میں قیام امن کیلئے ماسکو میں جاری مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق تمام فریقین پائیدار امن سیاسی مذاکراتی عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
اعلامیہ کے مطابق تمام فریق 40سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امن معاہدے کوحتمی شکل دیں گے۔
افغان حکومت اور قومی مصالحتی اعلیٰ کونسل مسئلے کے حل کےلیے طالبان سے مذاکرات کریں گے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت اورطالبان کسی کواپنی سرزمین کسی دوسرے کےخلا ف استعمال نہ کرنے دیں۔
ماسکو میں جاری مذاکرات کے اعلامیے کے مطابق افغان تنازع کے تمام فریق تشدد میں کمی لائیں اور طالبان مزید کسی کارروائی سے گریزکریں۔
ماسکو کانفرنس میں طالبان وفد کی قیادت ملابرادر جبکہ افغان حکومت کے وفد کی قیادت عبداللہ عبداللہ نے کی۔ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور پاکستان اور چین کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ قطر اور ترکی نے بطور مہمان مذاکرات میں شرکت کی۔
بائیڈن انتظامیہ نے تجویز دی تھی کہ افغانستان کے لیے نئے آئین پر اتفاق اور انتخابات منعقد ہونے ایک عبوری حکومت بنائی جائے اور ایک مشترکہ کمیشن جنگ بندی کی نگرانی کرے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق صدر اشرف غنی نے عبوری حکومت کے لیے اپنا عہدہ چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی کانفرنس یا سیاسی معاہدے کے ذریعہ قائم کسی عبوری نظام کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔