لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے موٹروے زیادتی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
انسدادد ہشت گردی کی عدالت نے کہا ہے کہ ملزم عابد ملہی اور شفقت علی کے خلاف درج مقدمہ کا فیصلہ 20 مارچ کو سنایا جائے گا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیمپ جیل میں کیس کی سماعت کی۔ ایڈووکیٹ قاسم ارائیں اور شیرگل قریشی نے ملزموں کے دفاع میں دلائل دیے۔
پراسکیوشن ٹیم نے ملزموں کے خلاف دلائل دیے، پراسیکیوشن ٹیم نے دلائل دیے کہ ملزموں کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، ملزموں کا ڈی این اے جائے وقوعہ سے میچ کر کے گرفتار کیا گیا۔
پراسیکیوشن نے اپنے دلائل میں یہ بھی کہا کہ ملزم شفقت علی نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنا جرم قبول کیا، ملزم عابد ملہی کو متاثرہ خاتون نے مجسٹریٹ کے سامنے شناخت کیا۔
پراسکیوشن نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزموں نے سنگین جرم کا ارتکاب کیا، شواہد کے روشنی میں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
وکیل صفائی قاسم ارائیں ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ سی ڈی آر کے مطابق ملزم شفقت کی موجودگی ظاہر نہیں ہوئی، ملزم شفقت علی عرف بگا کی شناخت پریڈ گرفتاری کے 22 دن بعد کروائی گئی۔
قاسم ارائیں ایڈووکیٹ نے مزید دلائل دیے کہ ملزم شفقت کا ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت بیان ایک ماہ اور 18 دن کی تاخیر سے کروایا گیا، ملزم شفقت علی سے دباﺅ کے تحت اقبال جرم کروایا گیا۔
وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم شفقت علی کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت بیان قلمبند کروانے کیلئے فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا، قبول جرم کا بیان قلمبند کرواتے ہوئے مقدمہ کا تفتیشی افسر بھی عدالت میں موجود تھا.
ملزم شفقت علی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو بیان قلمبند کرواتے ہوئے ملزم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ہونا چاہیے۔
قاسم ارائیں ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ملزم کی شناخت پریڈ 22 روز کی تاخیر سے کی گئی، قانون ملزم کی شناخت پریڈ ایک ہفتے میں مکمل کرنے گنجائش دیتا ہے۔
قاسم ارائیں ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ جیل میں شناخت پریڈ کے دوران اسی اہلکار کے ذریعے متاثرہ خاتون کو جیل کے اندر لایا گیا جو ملزم کو پہلے دیکھ چکا تھا۔
وکیل ملزم نے دلائل دیے کہ جیل میں شناخت پریڈ کے دوران اسی اہلکار کے ذریعے متاثرہ خاتون کو جیل کے اندر لایا گیا جو ملزم کو پہلے دیکھ چکا تھا، انسداددہشت گردی عدالت کو شناخت پریڈ کا بھجوایا گیا ریکارڈ سربمہر نہیں تھا۔
وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم عابد ملہی کی عمر دستاویزات میں 35 برس لکھی گئی جبکہ ملزم حقیقی عمر 20 برس ہے۔