گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
پاکستان میں اس حوالے سے مستند اعداد و شمار تو دستیاب نہیں مگر ایک اندازے کے مطابق لاکھوں افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں جبکہ ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر افراد گردے کے امراض کو نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن یہ ایک ایسی بیماری ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔
ماہرین صحت کے نزدیک گردوں کے لیے صحت بخش غذا اپنانا ہی گردوں کے صحیح طرح کام کرنے کا عمل جاری رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔
گردے کا کام بہتر بنانے کے مختلف طریقے پائے جاتے ہیں۔ ان میں صحت بخش غذا کھانا بہترین راستہ ہے۔ درج ذیل غذائی اشیاء کھانے سے گردوں کا عمل بھرپور بنایا جا سکتا ہے اور گردے سے متعلق امراض سے بچا جا سکتا ہے۔
گوبھی
گوبھی کو فولک ایسڈ اور ریشے کا اچھا ذریعہ شمار کیا جاتا ہے۔ وٹامن سی ہونے کے سبب یہ انسانی جسم میں پیشاب کے نظام کی کارکردگی اچھی رکھتی ہے۔ گوبھی وٹامنوں سے بھرپور غذا شمار ہوتی ہے۔ اس میں سوڈیم، پوٹاشیم اور فاسفورس کا ارتکاز کم ہوتا ہے۔ یہ آلو کا ایک اچھا متبادل ہے۔
بند گوبھی
نباتیاتی کیمیائی مواد سے بھرپور بند گوبھی گردے کی صحت کے واسطے ایک بہترین غذا شمار ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں اس میں وٹامن بی 6، بی 12، کے، فولک ایسڈ اور غذائی ریشہ بھی پایا جاتا ہے۔
لہسن
لہسن میں سوڈیم، فاسفورس اور پوٹاشیم جیسے صحت بخش عناصر اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی لہسن سوزش کے خلاف ایک بھرپور عامل شمار ہوتا ہے۔ اس سے خون میں کولسٹرول کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔ لہسن کھانے میں ڈالے جانے والے نمک کا اچھا متبادل ہے جو گردے کے مریضوں کے لیے کھانا ممنوع ہوتا ہے۔
پیاز
گردے کے لیے صحت بخش غذاؤں میں پیاز بھی شامل ہے۔ یہ نمک نہ ہونے کی صورت میں کھانے میں ذائقے کا اضافہ کرتی ہے۔ پیاز وٹامن بی، وٹامن سی اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتی ہے جو آنتوں کی صحت بہتر بناتا ہے۔ پیاز میں موجود اینٹی آکسائیڈ مواد جسم سے زہریلے عناصر کو ختم کر کے گردے کو صاف کرتے ہیں۔ لہذا کچی یا پکی ہوئی پیاز ہر طرح سے گردے کی صحت برقرار رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔
چقندر
چقندر کو طویل عرصے سے انسانی جسم میں خون کا بہاؤ منظم کرنے اور فشار خون کی سطح برقرار رکھنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ چقندر کی جڑیں وٹامن بی 6 اور وٹامن کے سے بھرپور ہوتی ہیں۔ یہ دونوں گردے کی کارکردگی اچھی بنانے میں کام آتے ہیں۔
مولی
مولی کو اینٹی آکسائیڈز مواد سے بھرپور سبزیوں میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ تاہم یہ پوٹاشیم اور فاسفورس کے کم تناسب کے سبب بھی امتیازی حیثیت رکھتی ہے۔ تحقیقی مطالعوں سے ثابت ہو چکا ہے کہ مولی حیران کن طور پر گردے کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔
کھیرا
تحقیقی مطالعوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ باقاعدگی کے ساتھ کھیرا کھانا انسانی جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار کم کرنے میں مدد گار ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں کھیرے سے گردے میں موجود چھوٹی پتھریاں بھی گھل کر ختم ہو سکتی ہیں۔