پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کیلئے پاکستانی وفد نئی دہلی روانہ ہوگیا ، آبی تنازعات پر
دو روزہ مذاکرات کا نیا دور کل سے شروع ہورہا ہے ، جو چوبیس مارچ تک جاری رہے گا اور 25مارچ کو پاکستانی وفد واپس لاہورآئے گا۔
پاکستانی وفدکی نمائندگی انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ اور بھارت کی جانب سے دیپ کمارسکسینا وفد کی نمائندگی کریں گے۔
نڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ 2018 میں جہاں سےمذاکرات کاسلسلہ ٹوٹا تھا وہیں سےشروع ہوگا ، پاکستان مذاکرات میں 5رکنی ایجنڈے پر بات کرے گا جبکہ سیلاب،مون سون بارشوں کے پیشگی ڈیٹا شیئرنگ پربھی بات چیت ہوگی۔
مذاکرات میں دریائےچناب پرآبی منصوبےپکل ڈل کےڈیزائن پراعتراض اٹھایاجائےگا ، لوئرکلنائی پراجیکٹ میں پانی ذخیرہ کرناسندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
مہرعلی شاہ نے مزید کہا کہ دریائےسندھ پر19میگا واٹ کےدربت بجلی گھرکی تعمیر اور 24میگاواٹ کےنیموچلنگ بجلی گھر کی تعمیر پر بھی اعتراض اٹھایا جائے گا۔
خیال رہے سندھ طاس معاہدےکےتحت ہرسال آبی مذاکرات ضروری ہیں،2018 میں پاک بھارت آبی مذاکرات لاہور میں ہوئے تھے۔
مذاکرات میں پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ پکل ڈل، لوئرکلنائی پن بجلی گھروں کے ڈیزائن پراعتراض ہے اور مطالبہ کیا تھا پکل ڈل پن بجلی ذخیرہ کرنے کی سطح اونچائی میں 5میٹرکمی کی جائے اور سپل ویز کے گیٹوں کی تنصیب میں 40 میٹراونچائی کا اضافہ کیا جائے گا۔