لاہور کی احتساب عدالت میں کیس کی سماعت کےدوران شہباز شریف اور جج کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا جس سے عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے اپنی حاضری مکمل کرائی۔
دورانِ سماعت شہباز شریف کے وکیل نے جج نے استدعا کی کہ شہبازشریف بیٹھنا چاہتے ہیں عدالت اجازت دے، اس پر فاضل جج نے کہا کہ میاں صاحب آپ بیٹھ جائیں مگر دور دور بیٹھیں۔
جج کے مکالمے پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ ہم بہت دور دور بیٹھیں گے جج صاحب، اس پر فاضل جج نے کہا کہ اتنا دور بھی نا بیٹھیں میاں صاحب، اتنی دوری اچھی نہیں ہوتی۔
فاضل جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں خوب قہقہے لگے۔
اس دوران نیب کے گواہ تنویر حسین سے ملزم کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ کی تعلیم کیا ہے؟ اس پر گواہ نے بتایا کہ میں نے ایم بی بی ایس، بی ایس سی اور ایل ایل بی کیا ہے، اس پر نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ یہ علاج کریں گے۔
نیب پراسیکیوٹر کے کمنٹ پر بھی عدالت میں قہقہے لگے۔
نیب کے گواہ کی جانب سے تعلیمی قابلیت بتانے پر عدالت نے برہمی کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر آپ اپنا نالج گھر رکھیں، اپنا تجربہ اور اپنی افسری بھی، آپ لوگوں نے سسٹم کو خراب کیا ہوا ہے، اگر ایمانداری سے کام کرتے تو پاکستان آج ترقی کرچکا ہوتا،آج پاکستان کے حالات آپ لوگوں کی وجہ سے ایسے ہوئے ہیں، میرا منہ زیادہ نا کھلواؤ، ورنہ میں چیف سیکرٹری سے شروع ہوکرآپ لوگوں کے کارنامے کھول دوگا یہاں، عدالت میں گواہ ہو گواہ کی حیثیت میں کھڑے ہو۔