اسلام آباد: حکومت پاکستان اپنے ہمسایہ ملک بھارت سے کپاس اور چینی درآمد کرنا چاہتی ہے۔
بھارت اشیا کی برآمد کیلئے آج دو سمریاں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیرخزانہ حماد اظہرکی زیرصدارت اجلاس ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سےجون2021 تک اشیا زمینی راستے سے درآمد کرنے کی تجویز تیار کی گئی ہے۔
بھارت سے چینی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) اور کمرشل درآمد کنندگان کے ذریعے درآمد کرنے کی تجویز ہے۔
اس وقت بھارت کے برآمدکنندگان ٹی سی پی کے ٹینڈرز میں حصہ نہیں لے سکتے کیونکہ بھارت کے برآمدکنندگان کی طرف سے ٹی سی پی کے ٹینڈرز میں حصہ لینے پر پابندی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کمی پورا کرنےکے لیےکپاس درآمد کرنی پڑے گی۔ بھارت سے کپاس اور دھاگے کی درآمد سستی پڑے گی۔
پاکستان میں کپاس کی سالانہ کھپت ایک کروڑ 20 لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ گانٹھیں ہیں. اس سال کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی کا تخمینہ ہے۔ پاکستان، امریکہ، بھارت اور افغانستان سمیت دیگر ممالک سے کپاس درآمد کرتا ہے۔
خیال رہےکہ پاکستان نے اگست 2019 میں بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو معطل کر دیا تھا۔
وزیرخزانہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک پربھی غور کیا جائے گا۔
اجلاس میں وزیراعظم کم لاگت ہاؤسنگ اسکیم کیلئے 2 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری، پی آئی اے کی تنظیم نو، روز ویلٹ ہوٹل کیلئے مالی سپورٹ پر بھی غور ہوگا۔
ذرائع کے مطابق 5 سالہ تجارتی پالیسی فریم ورک کی منظوری کا بھی امکان ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز کیلئے 2.5 ارب روپے کی گارنٹی پر بھی غور کیا جائے گا۔