کراچی میں ملک کی پہلی الیکٹرک بس چلنا شروع ہوگئی ہے، جو صبح سات بجے سہراب گوٹھ بس ٹرمینل سے روانہ ہو کر تقریبا ایک گھنٹے میں ٹاور پہنچی۔
پہلے دن مسافروں کی تعداد کم تو تھی لیکن خوش بہت تھی۔ اس سروس کا افتتاح پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ نے کیا تھا۔
بس میں سفر کرنے والے مسافروں سے الیکٹرونک طریقے سے کرایہ وصول کیا جائے گا خواتین اور مرد الگ الگ آٹومیٹک دروازے کے ذریعے بس میں داخل ہوسکتے ہیں۔
چھ ٹائروں پر مشتمل اس بس کو روزانہ پانچ گھنٹے چارج کیا جائے گا۔ایک دفع چارج کرنے پر بس 250 کلومیٹر کا سفر طے کرسکتی ہے۔
الیکٹرک پاور بس کا کم سے کم کرایہ دس روپے جبکہ چار روپے فی کلو میٹر مقرر کیا گیا ہے۔ بس میں 35 سیٹیں ہیں۔۔ جن میں سے دو معذور افراد کے لئے مختص ہیں،جبکہ مزید 37 افراد کھڑے ہو کر بھی سفر کر سکتے ہیں۔
بس میں پان، چھالیہ، نسوار کھانا اور سگریٹ پینا سختی سے منع ہے، بس کی نگرانی کے لئے سی سی ٹی وی کیمرہ اور بس کی ٹریکنگ کا مکمل نظام بھی بنایا گیا ہے۔
مسافروں کی خدمت کے لیے چار ملازمین بھی موجود ہیں، ہرے رنگ کی اس بس کے آٹو میٹک دروازوں اور الیکٹرونک ٹکٹنگ مسافروں کیلئے حیرانی کا سبب ہے۔
بس ایئر کنڈیشنڈ ہونے کے ساتھ اس کا کرایہ بھی بہت مناسب ہے۔ صاف ستھرا ماحول آرام دہ نشستیں، شائستہ اور مہذب عملہ بس کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر سفر کرےگا۔
بس کے چلنے کےلیے وقت کی پابندی کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ سندھ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس سال کے آخر تک الیکٹرک بسوں کی تعداد سو تک پہنچ جائے گی۔
بس کے آنے جانے کے دس اسٹاپ رکھے گئے ہیں اور رات آٹھ بجے آخری بس روانہ ہوگی۔
کراچی بس ٹرمینل سے روانہ ہونے والی یہ بس سہراب گوٹھ، واٹر پمپ، عائشہ منزل، کریم آباد، لیاقت آباد، تین ہٹی گرو مندر اور تاج کمپلیکس سے ہوتی ہوئی ٹاور پہنچے گی۔ بس کی مانیٹرنگ کا انتظام بھی بہتر انداز میں کیا گیا ہے۔
ٹاور سے روانہ ہونے والی بس لائٹ ہاؤس، تاج کمپلیکس، گرومندر، تین ہٹی، کریم آباد، واٹر پمپ چورنگی، سہراب گوٹھ کے بس اسٹاپ پررکتی ہوئی کراچی بس ٹرمینل واپس پہنچے گی۔