شوگر سٹہ بازوں کی جانب سے بیانات ریکارڈ کرانے کے بعد ایف آئی اے نے اپنی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کردیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق پندرہ شوگر بروکرز سٹہ گروپس سے متعلق اپنے بیانات ریکارڈ کراچکے، تہلکہ خیز بیانات کی روشنی میں مزید تیرہ شوگر ملز کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق ہنزہ شوگر مل ، اشرف شوگرمل ، حسین شوگر، اتحاد شوگر مل ، فاطمہ شوگر مل، کشمیر شوگر سمیت میر پور شوگر مل ، النور شوگر ملز، سورج شوگر مل ، ایس جی ایم شوگر مل اور سندھ باد شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق اس سے قبل آٹھ شوگر ملز مالکان کو نوٹسز بھجوائے، تاحال کوئی پیش نہیں ہوا، مریم نواز کی چوہدری شوگر مل انتظامیہ کو 31مارچ کو طلب کیا گیا تھا، حمزہ شہباز کی رمضان شوگر مل انتظامیہ کو دو اپریل کو طلب کیا گیا تھا جبکہ جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو گروپ کو پہلے دو اپریل کو طلب کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کے مطابق المعیز شوگر مل کو انتظامیہ پانچ اپریل کو طلب کیا گیا تھا، میاں طیب کی حمزہ شوگر مل انتظامیہ کو آٹھ اپریل کو طلب کیا گیا، ہمایوں اختر کی تاندلیانوالہ شوگر مل انتظامیہ کو 12اپریل کو طلب کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے واضح کیا کہ جہانگیر ترین کے پیش نہ ہونے پر دوبارہ طلبی کا نوٹس بھی بھجوایا گیا ہے۔
گذشتہ روز شوگر سٹہ باز شیخ منظور عرف حاجی ہیرا سمندری والے نے اپنا بیان ایف آئی اے کو ریکارڈ کراتے ہوئے تہلکہ خیز انکشافات کئے تھے
ایف آئی اے کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں شیخ منظور نے بتایا کہ دو ہزار سات سےدو ہزار پندرہ تک چینی کی دکان تھی، سال دوہزار پندرہ میں تاندلیانوالہ شوگر ملز سے چینی کی بروکری شروع کی۔
شیخ منظور نے ایف آئی اے کو دئیے گئے بیان میں شوگر سٹہ بازی کااعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پانچ سال میں13.5ارب روپےکی چینی کی خریدوفروخت کی، جےڈی ڈبلیو،حمزہ شوگر طیب گروپ کیلئےسٹےکا کاروبار کیا، سویرا گروپ ، المیعز شوگر ملز کیلئے سٹےکا کاروبار کیا، اس کے علاوہ شوگر بروکرز محمود بھلی ، مشتاق پراچہ سے چینی خرید تا تھا۔