سندھ اوربلوچستان سے افریقا اور مشرق وسطیٰ میں منشیات بھیجنے کا انکشاف ہوا ہے اور اس میں عالمی اسمگلرز ملوث ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں پیش کی جانے والی کراچی پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ کےمطابق دونوں براعظموں کو کم ازکم 25 کروڑ روپے مالیت کی منشیات سمندر کے راستے بھیجی جاتی ہے۔
متحدہ عرب امارات اور عمان میں وصول کی جانے والی رقم کو ریئل اسٹیٹ میں انویسٹ کیا جاتاہے جن کو منشیات بھیجی جاتی ہے گارنٹی کے طور پر ان کےاہلخانہ کو یرغمال رکھا جاتاہے۔
رپورٹ کے مطابق منشیات کی رقم نہ ملنے پر مغویوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہےاور قتل بھی کر دیا جاتا ہے، اس نیٹ ورک کے کارندے بلوچستان میں گوادر اور تربت جب کہ سندھ کا نیٹ ورک کراچی سے آپریٹ کرتا ہے اور ملیر میں یہ کارندے رہائش پزیر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق منشیات افریقا یا مشرق وسطیٰ پہنچنے اور بکنے میں ایک سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے اور منشیات جن غیرملکیوں کو بھیجی جاتی ہے گارنٹی کے طور پر ان کے اہلخانہ کو سندھ اوربلوچستان میں مغوی بھی رکھا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر منشیات کے پیسے نہیں آتے تو پھر مغویوں پر تشدد کا آغاز کیا جاتا ہے، جب ملزمان مایوس ہو جاتے ہیں تو پھر مغوی کو پر تشدد طریقے سےقتل کردیا جاتا ہے اور اس کی ویڈیو افریقا اور مشرق وسطیٰ میں موجود ملزمان کو بھیجی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گوادر کا رہائشی جان محمد عرف جعفر انٹرنیشنل ڈرگز ریکٹ کا سرغنہ ہے، جان محمد کا بیٹا قمبر بزنجو افریقا اور مشرق وسطیٰ میں منشیات بھیجنے کا ذمےدار ہے جب کہ کراچی میں سلیم رند، نصرت اللہ بزنجو اور ادیب شاہ پر یہ ریکٹ مشتمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں گروہ نے ڈیفینس فیز 7 میں بنگلہ کرائے پر لے کر نائجیرین مغویوں کو رکھا تھا، انہی نائیجیرین شہریوں کےاغوا کی اطلاع کراچی پولیس چیف کے واٹس ایپ نمبر پر دی گئی، اس اطلاع پر تینوں کو بنگلے سے بازیاب کروایا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ تینوں نائیجیرین شہریوں کو بازیاب کرواکر انہیں ایس ایچ او اورایس آئی او نے پیسے لےکر چھوڑ دیا تھا، دونوں پولیس افسران پر مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔