شہباز شریف کی مبینہ ضمانت کا فیصلہ عدالت نےنہیں، ایک چپڑاسی نے سنایا، شہزاد اکبر

وزیراعظم عمران خان کے مشیر داخلہ اور احتساب شہزاد اکبر نےکہا ہے کہ واضح ہو چکا ہے شہباز شریف کی مبینہ ضمانت کا فیصلہ عدالت نےنہیں، ایک چپڑاسی نے سنایا۔

ایک بیان میں شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سچ یہ ہے کہ دونوں ججزز کا اتفاق نہیں ہو سکا، لیکن چیف جسٹس کو اس بات کی تحقیق ضرور کرنی چاہیے کہ جب عدالتی کارروائی جاری تھی تو ضمانت کی پیشگی خبر کس کی ایما پر چلائی گئی؟

شہزاد اکبر نے کہا کہ ن لیگی وکلا اور رہنما کیسے فیصلہ سنے بغیر قوم کو گمراہ کن بھاشن دیتے رہے؟ ن لیگی وکلا کی بےایمانی سمجھ نہیں آتی۔

خیال رہےکہ 14 اپریل کو خبر آئی تھی کہ منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر منظور کرلی گئی ہے تاہم اب تحریری فیصلے کے مطابق شہباز شریف کی درخواست ضمانت کے فیصلے پر بینچ کے دونوں جج صاحبان میں اختلاف کے باعث معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا گیا ہے جو ریفری جج کا تقرر کریں گے ۔

ریفری جج شہباز شریف کی ضمانت منظور یا مسترد ہونے کا فیصلہ کریں گے۔

تحریری فیصلے میں جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کا کہنا ہےکہ سماعت کےبعد ضمانت منظورکرنےکا مختصرفیصلہ سنایا گیاتھا، دستخط کرنےکیلئے فیصلہ جسٹس اسجد جاوید گھرال کےسامنے رکھاگیا تو انھوں اختلافی نوٹ لکھنےکا ارادہ ظاہرکیا، اختلاف کے باعث ہم نےعلیحدہ علیحدہ فیصلہ لکھا،ریفری جج کی تقرری کیلئےمعاملہ چیف جسٹس کےسامنےرکھاجائے گا۔

بینچ کے دوسرے رکن جسٹس اسجد جاوید گھرال نے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ جسٹس سرفرازڈو گر نےشہباز شریف کی ضمانت منظورکی،میں ان کےمشاہدات، وجوہات اور نتائج سے متفق نہیں ہوں،مختصرحکم میں ضمانت منظوری کامتفقہ فیصلہ لکھادیکھ کرمجھے صدمہ پہنچا،ضمانت منظوری کامتفقہ فیصلہ حقیقت کےبرعکس ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ سماعت کےبعدجب جسٹس سردارسرفرازڈوگرنےرضامندی طلب کی تو میں صاف انکارکردیا،جسٹس سرفرازڈوگرنےاکیلےہی متفقہ فیصلہ سنادیا،اس بارے میں میں نے فوراً چیف جسٹس ہائیکورٹ کو آگاہ کیا،مختصرفیصلہ دستخط کرنےکیلئےبھجوایاگیاجس پرمیرے دستخط کرنےکاسوال ہی نہیں اٹھتاتھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں