استنبول: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں اس کا واحد راستہ جامع اور وسیع تر مذاکرات ہیں۔
استنبول میں ترک اور افغان وزرائے خارجہ کے ساتھ سہ فریقی اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہا ہے، افغانستان میں بے امنی کی سب سے بھاری قیمت افغانوں کے بعد پاکستان نے چکائی ہے، اس لیے پُرامن افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات کی شکل میں افغانوں کے پاس امن کے قیام کا ایک نادر موقع ہے، اُنہیں چاہیے کہ مل کر مذاکرات کو نتیجہ خیز بنائیں۔
An inclusive peace, the end of violence and a stable Afghanistan is beneficial, promoting trans regional connectivity and a hub for East-West, North-South connectivity. The Int’l community must remain engaged with 🇦🇫 in reconstruction and economic development. https://t.co/Ghzob1nTng pic.twitter.com/R9nWVF4jHo
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) April 23, 2021
اجلاس میں تینوں وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل کے حوالے سے اب تک کی پیشرفت اور افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے امریکی اعلان کے بعد کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا، اس موقع پر افغان وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر نے سہ فریقی اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔