پنجابی کی مشہور کہاوت ہے عمراں وچ کی رکھیا، یہ ثابت کیا ہے لاہور کے 60 سالہ بزرگ تن ساز استاد عبدالوحید نے، جنہوں نے مسٹر پاکستان کا ماسٹرز ٹائٹل اپنے نام کیا ہے اور اب ان کا عزم ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنا ہے۔
عبدالوحید جو بابا جی اور استاد جی کے نام سے مشہور ہیں کسی نوجوان تن ساز سے کم نہیں ہیں، وہ اس عمر میں بھی گھنٹوں ٹریننگ کرتے ہیں اور دیکھنے والے حیران رہ جاتے ہیں، وہ نوجوانوں سے زیادہ وزن اٹھاتے ہیں اور انہیں چیلنج کرتے ہیں کہ آئیں میرا مقابلہ کریں۔
بابا جی کہتے ہیں کہ میں جوانی سے تن ساز نہیں ہوں بلکہ میں نے 1994 میں ایک ہیلتھ کلب کھولا لیکن خود میں نے 40 برس کی عمر میں باقاعدہ تن سازی شروع کی جبکہ مقابلوں میں حصہ لینا 10 برس پہلے شروع کیا۔
استاد عبدالوحید کا کہنا ہے کہ پہلے ماسٹرز کیٹگری میں مسٹر لاہور پھر پنجاب اور اب مسٹر پاکستان بنا ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ 40 برس سے زائد عمر والوں سے تو اچھا ہوں ہی، میرا نوجوانوں کو بھی چیلنج ہے کہ جتنا وزن اٹھا کر میں ٹریننگ کرتا ہوں، آئیں وزن اٹھائیں اور مجھے چیلنج کریں۔
بابا جی سلائی مشینوں کا کام کرتے ہیں وہ روزانہ شام کو اپنے کلب میں ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی فٹنس کے لیے کلب نہیں بنایا بلکہ نوجوانوں کے لیے بنایا، مقصد صرف یہ ہے کہ نوجوان کھیل کی طرف آئیں، نشے کی لت میں نا پڑیں، 100 روپے فیس لیتا ہوں اور اگر کوئی نا دے سکتا ہو تو اپنی جیب سے دیتا ہوں۔
بابا جی کا کہنا ہے کہ مجھے نوجوانوں کے لیے کام کرنا ہے، میرے اندر ہمت ہوئی اور 100 برس تک بھی زندہ رہا تو یہی کام کروں گا۔
مسٹر پاکستان استاد عبدالوحید کی خواہش ہے کہ حکومت ان کی سرپرستی کرے تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کا نام روشن کر سکیں۔