کراچی: الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے معاملے پر امیدواروں کے بائیکاٹ کے باوجود گنتی کا عمل جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے تمام جماعتوں کے امیدواروں کو ریٹرننگ افسر کے دفتر پہنچنے کی ہدایت کی تھی جس پر (ن) لیگ کے امیدوار مفتاح اسماعیل اور پی پی امیدوار قادر مندوخیل سمیت 16 دیگر امیدوار الیکشن کمیشن کے دفتر پہنچے۔
اس موقع پر صوبائی الیکشن کمیشن نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس سے سکیورٹی کے لیے اضافی نفری طلب کی۔
ووٹوں کی گنتی کا عمل گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی میں قائم ریٹرننگ افسر کے دفتر میں ہورہا تھا اور اس دوران ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے تمام امیدوار موجود تھے۔
دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ
ریٹرننگ افسر کے آفس میں دوبارہ گنتی کے دوران پیپلزپارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں نے دوبارہ گنتی کابائیکاٹ کردیا۔
تحریک انصاف نے بھی نتائج تسلیم نہ کرتے ہوئے دوباہ گنتی کا بائیکاٹ کردیا اور الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امیدواروں نے الزام لگایا ہےکہ جو پولنگ بیگ لائے گئے وہ کھلے ہوئے تھے جس کی وجہ سے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔
امیدواروں کے بائیکاٹ کےبعد الیکشن کمیشن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل فی الحال روک دیا گیا جسے دوبارہ شرو ع کردیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی سمیت دو آزاد امیدوار بھی گنتی کے عمل میں موجود ہیں۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف
الیکشن کمیشن نے بائیکاٹ کے معاملے پر کہا ہے کہ فیصلے کے مطابق ڈالے گئے اور مسترد شدہ ووٹ گننے کاحکم دیا گیا تھا، بائیکاٹ کے باوجود جاری فیصلےکے مطابق دوبارہ گنتی کا عمل مکمل کیاجائےگا، امیدواروں کی جانب سے ڈالے گئے تمام ووٹوں کا ڈیٹا دینے کا مطالبہ کیا گیاہے، امیدواروں کو کسی بھی قسم کا انتخابی ڈیٹا فراہم کرنا ممکن نہیں۔
واضح رہےکہ 29 اپریل کو این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار قادر مندوخیل کامیاب ہوئے تھے اور مفتاح اسماعیل دوسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ دونوں کے ووٹوں میں 683 ووٹوں کا فرق ہے۔
’ضرورت پڑی تو بائیومیٹرک کی طرف جائیں گے‘
آر او کے دفتر پہنچنے پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں قادر مندوخیل نے کہا کہ پیپلزپارٹی کواپنی فتح پر اعتماد ہے، ہم حلقے کے ووٹرز اور الیکشن کے ماحول کو جانتے ہیں اس لیے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف عدالت نہیں گئے۔
دوسری جانب مفتاح اسماعیل نے کہا کہ خوشی ہے کہ الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی کا فیصلہ کیا، ہمیں امید ہے آج ہی کام ہوجائے گا البتہ اگر ضرورت پڑی تو ہم بائیو میٹرک کی طرف جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے سے درخواست ہےکہ پولنگ اسٹیشنز کا فرانزک بھی کرایا جائے اور ووٹ پر دستخط کی جانچ بھی کی جائے ۔