عالمی مالیاتی اداروں کی ہی نہیں بلکہ حکومت کی اپنی پیشگوئیاں بھی پیچھے رہ گئیں اور رواں مالی پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 3.94 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
سیکرٹری منصوبہ بندی کی زیر صدارت نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اعداد و شمار پیش کیے گئے، ان اعداد و شمار کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں کی ہی نہیں، حکومت کی اپنی پیش گوئیاں بھی پیچھے رہ گئی ہیں۔
حکومت اور اسٹیٹ بینک نے ترقی کی شرح 3 فیصد اور بین الااقومی مالیاتی اداروں نے ڈیڑھ فیصد رہنے کی پیشگوئی کی تھی لیکن رواں مالی پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 3.94 فیصد رہنے کا امکان ہے جب کہ جی ڈی پی میں 14.8 فیصد اضافے کی توقع ہے۔
رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کاحجم 47709 ارب روپے رہنے کا امکان ہے جو گزشتہ سال 41556 ارب روپے تھا۔
ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ شعبے میں 8.37 فیصد، زرعی پیداوار 2.77 فیصد، سروسز سیکٹر 4.43 فیصد اور صنعتی شعبے کی ترقی 3.57 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ فی کس آمدن 2 لاکھ 46 ہزار 414 روپے ہے جو گزشتہ سال 2 لاکھ 15ہزار 60 روپے تھی، فی کس آمدن میں 14.6 فیصداضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ ڈالرز میں پاکستان کی فی کس آمدن 1543 ڈالرز رہی جو گزشتہ سال 1361 ڈالرز تھی، یوں ڈالرز میں فی کس آمدن 13.4 فیصد بڑھی۔
فصلوں کی پیداوار مجموعی طور پر 2.47 فیصد رہی، بڑی فصلوں کی پیداوار میں 4.65 فیصد اور لائیو اسٹاک کی پیداوار میں 3.06 فیصد اضافہ ہوا، مینو فیکچرنگ سیکٹرکی پیداوار 8.71 فیصدرہی۔
ماہرین کا کہنا ہے ترقی کی شرح میں اضافے کی بڑٰی وجہ زرعے شعبے کی بہتر کارکردگی ہے۔