وزارت پانی وبجلی کے فیصلوں کے باعث ملک کے چار بڑے سرکاری پاور ہاؤسز کو بند کردیا گیا جن میں ایسے پاور ہاؤسز بھی شامل ہیں جن کی استعداد بڑھانے کے لیے ملین ڈالرز کی ایڈ دی گئی۔
پاکستان میں مختلف سیاسی ادوار میں بلین ڈالرز کے قرضوں سے بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے بنائے گئے جن میں جامشورو، لاکھڑا، کوٹری، مظفر گڑھ، گڈو پاور ہاؤسز شامل ہیں جو 4 ہزار سے زائد میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے تاہم وفاقی وزارت پانی وبجلی نے پاور ہاؤسز کو فنی خرابی یا انہیں ناکارہ قرار دے کر بند کردیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت کے ریکارڈ میں پاور ہاؤسز کو فعال قرار دیا گیا۔
ایک جانب تو پاور ہاؤسز کو بند کیا جارہا ہے تو دوسری جانب بند کیے گئے جامشورو پاور ہاؤس کے اندر ہی کئی بلین ڈالر کی لاگت سے کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے منصوبہ پر بھی کام جاری ہے۔
جامشورو تھرمل پاور ہاؤس کے سی ای او نے ان کیمرہ بات کرنے سے انکار کردیا تاہم ایک سینئر افسر کا مؤقف ہے کہ پبلک سیکٹر کے پاور ہاؤسز کو بند کرکے نجی شعبے کو تیل گیس فراہم کرکے بجلی کیوں خریدی جارہی ہے سپریم کورٹ اس کا از خود نوٹس لے کر اصل حقائق معلوم کرے۔