ہزارہا سال سے بیک وقت ترقی کرتی اور خسارے کی طرف بڑھتی انسانوں کی دنیا کی اصلی حقیقت اب مکمل عیاں ہوئی ہے، یہ کہ ’’پُرامن دنیا کے لئے انسانی تگ و دو ختم ہوگی نہ کبھی امنِ عالم کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوگا‘‘۔ آج کی جدید ترین دنیا جتنی شدت سے امن کی طالب ہے اُس سے کہیں بڑھ کر بربادیٔ عالم کی مکمل تباہی کا ہولناک ساماں بھی تیار ہے، جس کے بارے میں ماہر بتا رہے ہیں کہ ایک ہی نہیں کئی مرتبہ اتنی ہی بڑی، اتنی ہی آباد دنیا کی تباہی و ہلاکت اس سے ہو سکتی ہے۔
نہیں ہو رہی تو قادرِ مطلق کے رحم و حکمت کے زور سے۔ دنیا کے مراکز خیر نے بھی شیطانی قوتوں کو حاصل یہی صلاحیت لیکن برائے قیام امن حاصل کر لی ہے۔ غور تو فرمائیں! کہ عروجِ آدمِ خاکی پر جبکہ انسان کو گمان ہے کہ وہ انسانیت کی معراج پر پہنچ گیا ہے (اور پہنچا بھی ہے) لیکن اسے اتنا تعلیم یافتہ اور مہذب ہو کر بھی انتہائے شرکی جبلت اور اس کے ہولناک عملی مظاہرے کا موجود سامان نظر نہیں آ رہا؟ یا وہ دیکھ اور محسوس کرکے بھی ایٹ لارج خاموش ہے۔
ساری مہذب دنیا جانتی ہے کہ جو جتنا مہذب ہے اس کے پاس اتنا ہی سامان بربادی و ہلاکت ہے ۔یہ حقیقت بھی عیاں اور غلبے کی طرف بظاہر گامزن ہے کہ شیطانی قوتوں کے مقابل ان کو حاصل اور ان کی ہی تیار کی گئی قوت برائے دفاع و سلامتی و امن نے مراکز خیر کی قوت و دبدبے کا گراف اتنی تیزی سے بڑھایا کہ کھلا ابلیسی تکبر اور ظلم و استبداد کی شرمناک دیدہ دلیری گھبراہٹ، گٹھ جوڑ، سازش میں پھر نادیدہ وائرس کی طرح تبدیل اور انڈر ورلڈ میں تبدیل ہو رہی ہے جیسے مسجد اقصیٰ میں دوران صلوٰۃ فلسطینیوں پر مسلح پولیس کی معیت میں آنے والے صہیونی حملہ آور اقصیٰ کے تحفظ کا جواب آنے پر، مہم جبلت گمراہ شہری آبادی سمیت تیار پناہ گاہوں میں چلی گئی ۔وہ آبادی جو اقوام متحدہ کے زور میں شیخ جراح میں ریاستی دہشت گردوں کی نگرانی میں فلسطینیوں کے گھروں پر قبضے کرتی ہے اور غزہ کی گلیوں گھروں میں موجود ہوائی حملوں سے عورتوں بچوں کے قتل عام کو اپنی فتح سمجھتی ہے ۔جیسے مودی کی مسلح دس لاکھ فوج نے کشمیر پر قبضے سے آگے مکمل محصور کرکے 20ماہ سے ثابت شدہ نا قابل یقین مظالم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔
اب ایسٹ یروشلم پر قبضے کے ماڈل کو فالو کرتے ہوئے خلافِ آئین و قانون آر ایس ایس کے غنڈوں کو آباد کر رہی ہے۔کشمیریوں کے باغ و جائیداد اجاڑ کر انہیں قابضین غنڈوں کی بستیوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ہندو بنیا دپرستی اور ہندو توا سے پاکستان مسلسل تشویش میں مبتلا اور باقی برصغیر ہراساں نہیں ہوا ؟ کیا ہو رہا تھا لینڈ لاکڈ نیپال اور بھوٹان کے ساتھ کیسی ریاسی دہشت گردی مچائی گئی سری لنکا میں اور تعلقات کا کیا انداز رہا بنگلہ دیش کے ساتھ ؟
قارئین کرام ! ناچیز کی عمر پیری کے متذکرہ تجزیے، رائے یا سوچ و اپروچ کے فریم میں ہمارے خطے کی تاریخ اور حال کو امن و سلامتی و استحکام کے حوالے سے پرکھا جائے تو ہم پر یہ راز بھی کھلتا ہے کہ قیام پاکستان کی تحریک فقط حصول وطن کے لئے ہی نہ تھی ، ہمارے اکابرین کی سیاسی جہد شعوری یا لاشعوری طور پر برصغیر (آج کے جنوبی ایشیا) کو آنے والے وقت میں پرامن اور مستحکم رکھنے کی نتیجہ خیز کاوش تھی کہ پاکستان صرف اپنی سیاسی مزاحمت سے ہی نہیں بلکہ عسکری صلاحیت سے بھی بھارتی بالادستی اور وسعت پذیری کو 70سال سے خاک میں ملا کر آج اپنے حوالےسے طاقت کا توازن بھی قائم کرنے میں الحمدللہ کامیاب رہا ۔
آج کا پاکستان اب ایٹمی پاکستان ہے ہم پر اور پوری دنیا پر یہ واضح نہیں کرتا ؟ کہ یہ (بحیثیت مجموعی) سخت مذہبی متعصب اکثریت میں گھری ( اب تک جکڑی ہوئی ) بڑے اور درمیانے ملکوں کے آبادی کے مساوی مسلم اقلیت کے مقابل کہیں زیادہ محفوظ اور بحرانی کیفیت میں بھی پرامن اور مستحکم قومی زندگی کا حامل ہے ۔ ہم اس ایٹمی طاقت، جس کے معجزاتی حصول میں دبی مہربانیوں کا نزول واضح ہے، کے بل بوتے پر اپنی تشویش کو تیاری میں کر چکے اور اب تیاری کو برتری میں تبدیل کرنا ہمارا چیلنج، یہ طے ہے کہ ہم نے جس طرح فلاح پاکستان اور دفاع پاکستان کے مطلوب توازن کو قائم اور برقرار رکھنا ہے اسی طرح ہم نے ایٹمی ہندوبنیاد پرست بھارت کے مقابلے میں دفاع وطن اور خوشحال پاکستان کا توازن بھی برقرار رکھنا ہے۔
کانگریسی دور میں ہی بھارت پاکستان کو سازش اور ہمارے اپنے سیاسی جرائم کی آڑ میں توڑنے کا مرتکب ہو کر بھی خطے میں ایٹمی ریس شروع کرنے کا مرتکب ہوا۔ کانگریسی ادوار میں ہی ضیاالحق کی دو تین مرتبہ جنوبی ایشیا کو ’’ایٹمی فری زون‘‘ بنانے کی تجویز مسترد کر دی گئی ۔ سی ٹی بی ٹی کی طرف وہ نہیں آیا تو ہم کیسے آتے ؟ اب تو بھارت بذریعہ انتخاب ہندو بنیاد پرستوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ ختم کرنے میں نئی دہلی کی مکمل ناکامی اور مودی کا گھبراہٹوں میں عبرتناک گھیرائو۔ہمارے لئے درس تسلسل ہے کیا یہ پاکستان کی ایٹمی حیثیت کے بغیر ممکن تھا ؟نہیں ہرگز نہیں، پاکستان جوہری طاقت نہ ہوتا تو معاملہ جعلی سرجیکل اسٹرائیکس اور آزاد کشمیر کے سرحدی دیہات پر آئے دن کی فائرنگ تک ہی نہ ہوتا علانیہ ارادے تو مظفر آباد کو غزہ بنانے کے ہی تھے ۔
مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے فیصلوں، جاری قبضے، علاقائی بالادستی کو ہوس اور سب سے بڑھ کر پاکستان کی سلامتی و استحکام کی جانب سب بھارتی حکومتوں کا رویہ یکساں اور ہمیں ہر لمحے الرٹ رکھنے والا رہا ہے ۔جیسے پاکستانی حکومتوں کی بلاامتیاز پارٹی اور سول و فوجی حکومتوں کی مجموعی کمٹمنٹ ایٹمی صلاحیت کے حصول اور تحفظ کے حوالے سے یکساں رہی اور ہے ۔دفاع پاکستان پر ہمارے اسی قومی اتحاد کی برکت ہے کہ آج روایتی اسلحے اور ایٹمی توازن میں ہماری ایٹمی صلاحیت کی برتری نے بھارت کے پاکستان دشمنی کو نئی دہلی کی تشویش مسلسل میں ہی تبدیل نہیں کیا ، مسلم دنیا بھی اپنی تمام تر داخلی اور اجتماعی قباحتوں کے باوجود شعوری یا لاشعوری طور پر پاکستانی ایٹمی صلاحیت کو اپنے تحفظ، امیدوں اور ڈھارس کا مرکز جانتی ہے ۔ہم نے اسے جنگ زدہ کئے گئے علاقائی و عالمی ماحول میں برقرار رکھنا بڑھانا اور برادر اور دوست ممالک کے ساتھ مل کر شیئرڈ سیکورٹی میں ڈھالنا ہے کہ مقابل بھی ایسا ہی ہے۔ معرکہ خیر وشر جاری ہے اور رہے گا۔ سیلوٹ ٹو محسنِ پاکستان ،جناب ڈاکٹر عبدالقدیر خان۔