کسی ایک جماعت کے پاس اختیار نہیں کہ کسی کو اتحاد میں لائے یا نکالے، شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام و اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی۔

ملاقات اور عشائیے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت کل پی ڈی ایم کا اجلاس ہے جس میں سیاسی معاملات، بجٹ، افغانستان کی صورتحال پر غور ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کا فائدہ پورے خطے کو پہنچے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھاکہ ہم نے پارلیمانی لیڈرز کو بلایا تھا، پی ڈی ایم کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا، بطور اپوزیشن لیڈر میری ذمہ داری ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل بنائیں۔

ان کا کہنا تھاکہ کورونا کی تیسری لہر بہت ہی خطرناک ہے، حکومت نے اب تک ویکسی نیشن کے کیا اقدامات کیے؟ دنیا کے وہ ممالک جو ہم سے پیچھے ہیں وہ بھی ویکسی نیشن میں ہم سے آگے ہیں۔

لیگی صدر کا کہنا تھاکہ کیا اس سے زیادہ کوئی مجرمانہ غفلت ہوسکتی ہے؟ ہم نے صرف امداد میں ملنے والے ٹیکوں پر اکتفا کیا ہے؟ چینی، گندم اور سبسڈیز میں کرپشن کا پیسہ ضائع کیا گیا کاش اس پیسے کو یہاں خرچ کیا جاتا، ریاست مدینہ کا دن رات تذکرہ ہوتا ہے مگر عمل کچھ بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کا ذرا بھی ان کو احترام ہوتا تو درد دل کے ساتھ ملک کے کونے کونے پہنچتے، ملک کے کونے کونے میں ویکسی نیشن سینٹر بناتے اور دعائیں پاتے، جب ڈینگی آیا تو ہم نے نوازشریف کی سربراہی میں جان توڑ کوشش کی، خودنمائی کی بات نہیں کرنا چاہتا، لیڈر نواز شریف کے ساتھ ڈینگی کے موقع پر ہم نے گھر گھر اسپرے کرایا، ہم نے بلڈ ٹیسٹ کی مشینیں ایئر لفٹ کرائیں اور سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کے مکمل ٹیسٹ مفت ہوتے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ میری ذاتی رائے نہیں مسلم لیگ ن کی رائے ہے، کسی کے پاس اختیار نہیں کہ کسی جماعت کو لائے یا نکالے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ میری طبعیت کا معلوم کرنے شہبازشریف 2 روز قبل بھی آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جن مسائل کی طرف شہبازشریف نے اشارہ کیا پاکستان دو تین سالوں سے ان سے دوچار ہے، بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں مرض تو آتے ہیں لیکن علاج نہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ جن کو قوم پر مسلط کیاگیا وہ نااہل ثابت ہوئے ہیں، ہر ایک کو نظرثانی کرنی چاہیے جو سرزد ہوئی ہیں، جگہ جگہ پر حملے ہورہے ہیں، اداروں کو تباہ کیا جارہاہے، بڑے بڑے ادارے قوم اور ملک کیلئے کام کررہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ دینی مدارس میں بھی نقب لگائی گئی، نئے بورڈز متعارف کرادیے گئے ، جبراً کوشش کی جارہی ہے کہ مدارس کو ان بورڈز کی طرف لے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں