سکھر: ڈہرکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس حادثے کا شکار ہوگئیں جس کے نتیجے میں جاں بحق مسافروں کی تعداد 33 ہوگئی۔
جی نیوز کے مطابق ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا جارہی تھی اور سرسید ایکسپریس پنجاب سے کراچی جارہی تھی کہ ملت ایکسپریس کی بوگیاں ڈہرکی کے قریب پٹری سے اتر گئیں جب کہ اس دوران آنے والی سرسید ایکسپریس ڈی ریل بوگیوں سے ٹکراگئی۔”
ذرائع کا کہنا ہےکہ حادثہ ڈہرکی اور ریتی لین اسٹیشن کے قریب پیش آیا جس میں ملت ایکسپریس کی 8 اور سرسید ایکسپریس کے انجن سمیت 3 بوگیں پٹری سےاترگئیں۔
ذرائع کے مطابق حادثے کی اطلاع ملنے کے چند گھنٹے بعد علاقے میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا، زخمیوں اور جاں بحق افراد کو صادق آباد، ڈہرکی اور میرپور ماتھیلو کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں اب تک 33 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 60 سے زائد مسافر زخمی ہیں۔
ذرائع نے تصدیق کی ہےکہ ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں ریلوے کے چار ملازمین بھی شامل ہیں۔
امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا
ذرائع کا کہنا ہےکہ اب بھی متعدد مسافروں کے ٹرین میں پھنسے ہونے کا خدشہ ہے جس کے لیے ہیوی مشینری منگوائی گئی ہے۔
مقامی حکام کا بتانا ہےکہ رات گئے حادثے کی وجہ سے اندھیرے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہیوی مشینری کے پہنچنے میں تاخیر ہوئی ہے تاہم مقامی لوگ امدادی کارروائیوں میں حصہ لےرہےہیں۔
ایس ایس پی گھوٹکی کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ پر میڈیکل ریلیف کیمپ لگا دیا گیا ہے اور زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے جب کہ متاثرہ مسافروں کو ہرقسم کی امداد فراہم کررہے ہیں۔
حکام کے مطابق متاثرہ ٹرینوں کے مسافر ٹریکٹر ٹرالیوں پرسوار ہوکر قومی شاہراہ کی طرف روانہ ہوگئے۔
دونوں ٹرینوں کے ڈرائیور اور عملہ محفوظ
ڈی ایس ریلوے کا کہنا ہےکہ دونوں ٹرینوں کے ڈرائیور اور عملےکے افراد محفوظ ہیں۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حادثے میں 13 سے 14 بوگیاں پٹری سے اتر گئی ہیں اور 8 بوگیوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے، ابھی بھی کئی افراد بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں، ہیوی مشینری کے نہ پہنچنے کی وجہ سے ہاتھ کے کٹر سے کام لیتے ہوئے لاشوں کو نکالا گیا ہے۔
جاں بحق افراد کے ورثا کیلئے 15 لاکھ روپے امداد کا اعلان
جیونیوز کے مطابق ریلوے حکام نے حادثے کی تحقیقات کے لیے 21 گریڈ کے افسر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جب کہ ریلوے نے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے، زخمیوں کو ان کے زخموں کی نوعیت کے حوالے سے کم سے کم ایک لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 3 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔
ترجمان ریلوے کے مطابق روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ کی طرف روانہ کردی گئی ہے، ریلوے اور مقامی پولیس، مقامی انتظامیہ ریلیف کے لیے موقع پر موجود ہیں جب کہ مسافروں کی سہولت کے لیے کراچی، سکھر، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ہیلپ سینٹر قائم کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر خیرپور نے ہیلپ لائن نمبر جاری کردیے ہیں اور مسافر اس نمبر (03325895316) پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ حادثے کے زیادہ تر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا ہے جب کہ ٹریک بحال ہوتے ہی ٹرینوں کو منزل مقصود کی طرف روانہ کر دیا جائے گا تاہم سرسید ایکسپریس کے مسافروں کو صادق آباد ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ کردیا گیا۔
ٹرین ڈرائیور کی نجی نیوز چینل سے گفتگو
گفتگو کرتے ہوئے سرسید ایکسپریس کے ڈرائیور اعجاز احمد نے کہا کہ رات 3 بج کر 40 منٹ کے وقت کراچی آنے والی ٹرین کے ڈبے گرے ہوئے تھے جنہیں دیکھ کر بریک لگانے کی بہت کوشش کی لیکن گاڑی نہیں رکی۔
انہوں نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوجائیگا کہ میں جاگا ہوا تھا۔