بڑھتی ہوئی لیگز سے انٹرنیشنل کرکٹ کو خطرات لاحق ہیں، فاف ڈوپلیسی

جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور پاکستان سپرلیگ ( پی ایس ایل) کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کھلاڑی فاف ڈو پلیسی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی لیگز کی وجہ سے انٹرنیشنل کرکٹ کو خطرات لاحق ہیں اور اب ایسے اقدامات کی ضرورت ہے کہ دونوں چیزیں ساتھ ساتھ جاری رہ سکیں۔

پاکستانی میڈیا سے آن لائن گفتگو میں فاف ڈو پلیسی کا کہنا تھا اگر مستقبل میں یہ سلسلہ جاری رہا کہ کھلاڑیوں کے پاس چوائس ہو تو انٹرنیشنل کرکٹ کو نقصان ہوسکتا ہے کیونکہ اب پہلے جیسا نہیں، پہلے دو تین لیگز تھیں اب سات، آٹھ لیگز ہورہی ہیں اور یہ تعداد بڑھ بھی رہی ہے اس لئے ضرورت ہے کہ کوئی قابل عمل راستہ تلاش کیا جائے۔

واضح رہے کہ فاف ڈو پلیسی ان کھلاڑیوں میں شامل تھے جنہوں نے جنوبی افریقا کی پاکستان سے انٹرنیشنل سیریز پر آئی پی ایل کھیلنے کو ترجیح دی تھی۔

جنوبی افریقی کرکٹر ان دنوں پی ایس ایل کے بقیہ میچز کیلئے ابوظبی میں موجود ہیں اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کیلئے پرعزم ہیں۔

فاف ڈو پلیسی کا کہنا ہے کہ ایک بار پھر پاکستان سپر لیگ کے ایکشن کیلئے وہ تیار ہیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی فرنچائز کو وہ انجوائے کررہے ہیں، شین واٹسن نے بھی اس فرنچائز کی بہت تعریف کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے پہلے مرحلے سے اب تک بہت چیزیں تبدیل ہوئی ہیں، کچھ کھلاڑی جو پہلے تھے وہ اب نہیں اور کچھ جو اب ہیں وہ پہلے نہیں تھے، کنڈیشنز بھی مختلف ہیں صورتحال پہلے جیسی نہیں تو سب کیلئے ٹورنامنٹ میں نئی شروعات ہی ہوگی، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس لیگ کا کامیابی کے ساتھ آغاز کیا جائے۔

ایک سوال پر جنوبی افریقی کرکٹر نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں فاسٹ بولر کے ٹیلنٹ نے انہیں بہت متاثر کیا ہے، ہر ٹیم کے پاس تین چار فاسٹ بولرز ایسے ہیں جو بہت تیز بولنگ کرتے ہیں، پی ایس ایل پاکستانی نوجوان کرکٹرز کیلئے بھی ایک اچھا موقع ہے کہ وہ اس ٹورنامنٹ میں شریک دیگر ٹاپ پلیئرز سے کچھ سیکھ سکیں۔

انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ٹیم میں شامل اعظم خان کی بھی حمایت کی اور کہا کہ اچھا کرکٹر ہونے کیلئے ’سکس پیک‘ کا ہونا ضروری نہیں، اعظم خان ایک پاور ہٹر ہیں اور وہ یہ ذمہ داری بخوبی انجام دیتے ہیں۔

فاف کا کہنا تھا کہ ہر کوئی اپنے حساب سے چلتا ہے، چھوٹی چھوٹی عادتیں اپناکر کھلاڑی اپنا کھیل اور معیار بہتر کرسکتے ہیں، جیسے اچھی فیلڈنگ کرنا یا کیچ کی جانب جانا یا پھر وکٹوں کے درمیان تیزی سے رنز لینا، یہ چیز اگر موجود ہے تو کھلاڑی کی صلاحیتیں اچھی ہیں۔

اپنی ٹیم کے کپتان کے حوالے سے جنوبی افریقی کرکٹر کا کہنا تھا کہ باہر سے دیکھنے والوں کو لگتا ہے کہ سرفراز احمد اپنے ساتھیوں پر ایسے چینختے ہیں جیسے شاید کسی حریف ٹیم کا کھلاڑی ہو لیکن جب آپ سرفراز کے ساتھ ہوتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ عمل کھلاڑیوں سے ان کا بہترین کھیل پیش کرانے کا ایک انداز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر کسی کا اپنا انداز ہوتا ہے، کوہلی کا اپنا انداز، اسمتھ کا اپنا اور ویسے ہی سرفراز کا اپنا انداز ہے، اگر کپتان کھلاڑیوں کی بہترین صلاحتیوں کو سامنے لارہا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے اور شاید سرفراز احمد ایسا کرنے میں کامیاب رہا ہے اس لئے اتنا عرصہ کپتان رہا اور چیمپئنز ٹرافی بھی جیتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں