مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ خسارے کا ہے یا نہیں؟

مالی سال 22-2021 کے وفاقی بجٹ میں حکومتی اخراجات میں 3990 ارب روپے کا خسارہ ہے تاہم حکومت نے اس خسارے کو مختلف ذرائع سے ہونے والی آمدنی سے پورا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

مالی سال 22-2021 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے جس کے مطابق بجٹ کا حجم 8487 ارب روپے ہوگا جبکہ وفاقی محاصل سے آمدنی 4497 ارب روپے ہے اور یوں بجٹ خسارہ 3990 ارب روپے بنتا ہے تاہم بجٹ میں اتنی ہی رقم مختلف ذرائع سے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بجٹ خسارے کا نہیں ہے۔

بجٹ دستاویز میں حکومتی جاری اخراجات کا تخمینہ 7523 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ وفاقی ترقیاتی فنڈز اور خالص قرض دہی کیلئے 964 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اس طرح مجموعی اخراجات 8487 ارب روپے بنتے ہیں۔

ان اخراجات کو پورا کرنے کیلئے وفاقی بجٹ میں خالص وفاقی محاصل کا ہدف 4497 ارب روپے رکھا گیا ہے تاہم اس کے بعد بھی حکومت کو اخراجات پورے کرنے میں 3990 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہوگا جسے بجٹ خسارہ کہا جاسکتا ہے تاہم اس بار حکومت نے خسارے کے برابر رقم مختلف ذرائع سے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا ہے اور یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بجٹ خسارہ نہیں ہوگا۔

جن ذرائع سے آمدنی کی توقع ظاہر کی گئی ہے ان میں خالص بیرونی مالیات کاری سے 1246 ارب روپے، خالص ملکی مالیات کاری کی مد میں 2492 ارب روپے اور نجکاری سے حاصل آمدنی میں 252 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، یوں ان ذرائع سے حاصل شدہ آمدنی بھی 3990 ارب روپے بنتی ہے اور اس طرح آئندہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ کو بغیر خسارے کا بجٹ ظاہر کیا گیا ہے۔

بجت دستاویز کے مطابق مالی سال 22-2021 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5829 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

ٹیکس وصولیوں سے متعلق بجٹ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکس محاصل سے 5829 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو 2080 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے یوں حکومت نے مجموعی ٹیکس وصولیوں کا تخمینہ 7909 ارب روپے لگایا ہے جس میں سے صوبوں کو 3412 ارب روپے واپس کردیے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں