وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے بجٹ کے خدوخال پر ارکان کو اعتماد میں لیا جبکہ وزیراعظم نے ڈیسک بجا کر ان کی تعریف کی۔
شوکت ترین کا بریفنگ میں کہنا تھاکہ لوگوں کا ڈیٹا آ گیا ہے، اب ذرائع آمدن بتانا پڑیں گے، پوچھیں گے کہ بینک میں رقم کہاں سے آئی؟
انہوں نے بتایا کہ اب ایف بی آر کا رول محدود کر دیا، تاجروں کو تنگ نہیں کر سکے گی جبکہ کسانوں کو 85 فیصد قرضے گھروں کی دہلیز پر دیں گے۔
شوکت ترین کا کہنا تھاکہ بجلی، ٹیلی فون، موبائل فون بلز کا ڈیٹا نادرا کے پاس موجود ہے، دالیں خود اگائیں گے، برآمد بھی کریں گے، ہر غریب کسان کو 5 لاکھ روپے قرض دیا جائے گا اورملک کے ہر خاندان کو ہیلتھ کارڈ ملے گا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تین سال سے جو تکالیف تھیں ختم ہو گئیں، پہلے دو سال مشکل بجٹ دیا، اب خوشحالی کا بجٹ ہے، بجٹ سے متعلق آئی ایم ایف کو اپنی شرائط پر قائل کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ کہتا تھا گھبراؤ مت لیکن سارے گھبرا گئے۔