لاہور: پنجاب 2400 ارب کے لگ بھگ آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت میں نیا بجٹ پیش کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
ذرائع وزارتِ خزانہ کے مطابق پنجاب ریونیو اتھارٹی نے مالی سال 2021-22 کے لیے 160 ارب روپے ٹیکس کا ہدف رکھا ہے، ترقياتی بجٹ 600 ارب سےزائد اور غيرترقياتی ایک ہزار 350 ارب تک ہونےکا امکان ہے، وفاق سے ایک ہزار 680 ارب سے زائد محاصل کے علاوہ 300 ارب پنجاب کے ٹيکسز اور 73 ارب نان ٹيکسز سے حاصل ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ ملازمین اورپنشنرز کے لیے 10 فیصد اضافے کےعلاوہ 9 سروسز پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز ہے، اسکول اَپ گریڈیشن پروگرام کے تحت پرائمری اسکولز شام میں سیکنڈری اسکولز میں تبدیل ہو جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق ترقیاتی پروگرام کے لیے 550 ارب روپے اور جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے تقریباً 200 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے جب کہ صحت اور تعلیم کے ترقیاتی بجٹ میں ڈیڑھ گنا اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔
بجٹ میں انصاف اسکول اَپ گریڈیشن پروگرام کے تحت 7 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، صحت سہولت کارڈ کے لیے 70 ارب روپے،کورونا سے متاثرہ کاروباری ریلیف کے لیے 40 ارب روپے، سڑکوں کے لیے 35 ارب اور جنوبی پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 80 ارب روپے رکھنے کی تجاویز ہیں۔
جنوبی پنجاب کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص فنڈز کسی اور جگہ خرچ نہیں ہوسکیں گے، اسی طرح زرعی شعبے کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 20 ارب روپے اور36 اضلاع کے لیے ترقیاتی پروگرام کے تحت 100 ارب روپے مختص کرنے کی تجاویز ہیں۔
ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کا منصوبہ 3 برس تک چلے گا، ماحولیات، اقلیتوں، اوقاف اور سیاحت کےلیے بھی بھاری رقم مختص کی جائے گی،گرین انفرااسٹرکچر فنڈ میں ڈھائی ارب روپے تک رکھنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ بیوٹی پارلز، فیشن ڈیزائنرز،کنسٹرکشن، اسٹیچنگ سروسز ، ویئر ہاؤس سروسز،ل انڈری اور رینٹل بلڈرسروسز پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز ہے جب کہ گندم کی خريداری کے ليے 400 ارب روپے مختص کيے جائيں گے۔