وادی سوات کے بہتے، شور مچاتے دریائے سوات کو نظر لگنے لگی،ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر آلودگی نہ روکی گئی تو دریا گندے پانی کا نالا بن جائےگا۔
دریائے سوات کو اس حسین وادی کے ماتھے کا جھومر بھی کہا جا تا ہے، خوبصورت مقامات کے ساتھ ساتھ بہتایہ دریا وادی سوات کی خوبصورتی میں چار چاندلگا دیتاہے۔
لیکن اب صاف ،شفاف اور میٹھے پانی والے دریائےسوات کی خوبصورتی کوجیسے نظرلگ گئی ہے، ہوٹل اور ریسٹورنٹس بغیر کسی روک ٹوک کے انسانی فضلہ ،کچرے کے ڈھیر اور گندگی اس دریاکی نذرکررہے ہیں۔
سوات کی کل آبادی 25 لاکھ نفوس پرمشتمل ہے،کالام سے مینگورہ تک دریائے سوات کے کنارے تقریبا 300ہوٹل قائم ہیں جب کہ سیاحتی سیزن کے دوران ان ہوٹلوں میں کم وبیش 20 لاکھ سیاح قیام کرتے ہیں۔
ماحولیاتی ماہرین نے خبردارکیاہے کہ اگر انسانی فضلہ ،گندگی اورکچرا دریائے سوات میں پھینکنابند نہ کیاگیا تو دریائےسوات ،دریائے سوات نہیں صرف ایک گندے پانی کا نالہ بن کررہ جائےگا۔
ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان کہتے ہیں کہ آلودگی پھیلانے والےکئی ہوٹل مالکان کو نوٹسز دیےجاچکےہیں ،دریاکوآلودہ کرنے والوں کےخلاف سختی سے نمٹاجائےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ہو ٹلز جن کے سیوریج کا پانی سیدھا دریا میں جارہا ہے اور ان کے سیفٹی ٹینکس نہیں ہیں، ان کو انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی نے نوٹسسز دیے ہیں اور جب نوٹس کا وقت پورا ہو جائے گا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ کوئی کارروائی نہیں کرتا، اس پانی کو بہت زیادہ آلودہ کر رہے ہیں،ہو ٹلز والے سارا کچرا دریا میں ڈال رہے ہیں، ان کو چاہیے تھوڑی احتیاط کریں اور حکمران بھی اس پر توجہ دیں،سوات کا خوبصورت دریا ہے لیکن یہاں کی خوبصورتی خراب ہو رہی ہے۔
دریا کی خوبصورتی کوبحال کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نےتجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران کئی پختہ تعمیرات گرادیں ،اس آپریشن میں بڑی بڑی عمارتیں ،ہوٹلوں کی تعمیرات کوبھی ختم کردیاگیا۔
تاہم ماحولیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ تجاوزات کے خاتمے کی طرح آلودگی روکنے کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پراقدامات کی ضرورت ہے ۔