25 مارچ 2021 کو معروف پاکستانی میوزیکل بینڈ اسٹرنگز نے اپنی موسیقی کا 33 سالہ سفر ختم کرنے کا اعلان کیا تو پاکستان سمیت بھارت کے مداحوں کو بھی شدید دھچکا لگا کیونکہ اپنے پسندیدہ بینڈ کا خاتمہ انہیں کسی صورت منظور نہ تھا۔
اس اعلان کے 4 ماہ بعد اب فیصل کپاڈیا نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا ہے کہ بلال مقصود اور انہوں نے اس سفر کو ختم کرنے کے بارے میں 2017 اور 2018 میں اپنی فائنل البم ’30’ پر کام کرنے کے دوران ہی سوچ لیا تھا۔
فیصل کپاڈیا کا کہنا تھا کہ ہم یہ سوچ رہے تھے کہ ’30‘ کے بعد اب کیا کرنا ہے، اسٹرنگز جاری رہ سکتا ہے، چاہے ہم 70 سال کے ہی کیوں نا ہوجائیں کیونکہ اس کے ساتھ ہم نے اپنی زندگی گزاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح دیکھ رہے تھے کہ جب آپ نے کسی چیز کو لے کر بہت اچھی زندگی گزاری ہو اور آپ سوچ رہے ہوں کہ اسے بس اب یہاں اچھے موڑ پر ہی ختم کردینا چاہیے۔
فیصل کپاڈیا کا کہنا تھا کہ پہلی البم سے آغاز کرتے ہوئے ہم نے تیسرے البم پر 30 سال بعد کام کیا، اس کے سارے گانے ہمارے پسندیدہ تھے تاہم اب ہمیں اس کے بعد کیا کرنا تھا؟ ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت تھی کہ اب یہاں اسے ختم کرنا چاہیے یا نہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اس سفر کو ختم کرنے کا اس سے بہتر وقت نہیں ہوسکتا تھا، کیونکہ ہم بہترین سال جی چکے تھے، ہم نے کانسرٹس کیے، شو میں بطور جج بھی فرائض انجام دیے، ہم سب سے بڑے پلیٹ فارم پر کام کررہے تھے۔
دوران انٹرویو فیصل نے بتایا کہ یہی وقت بالکل ٹھیک تھا ورنہ آہستہ آہستہ ہماری اونچائی زوال پذیر ہوجاتی کیونکہ یہ ایک عمل ہے، بلال مقصود اور میں 50 برس کے ہوچکے ہیں، یہ ایک بڑی عمر ہے اور اب ہمیں اپنا زیادہ وقت فیملی کے ہمراہ گزارنے کی ضرورت ہے، ہمارے بچے اب بڑے ہوگئے ہیں اور کالج میں ہیں۔
خیال رہے کہ 30 سالوں تک میوزک انڈسٹری پر راج کرنے والے ‘اسٹرنگز’ نے معروف البمز دور اور دھانی سمیت نہ جانے کیوں، آخری الوداع، سر کیے یہ پہاڑ اور کوئی آنے والا ہے جیسے مشہور گانے مداحوں کیلئے پیش کیے۔