دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کی مہم کے دوران جاں بحق ہونے والے پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کے صاحبزادے ساجد سدپارہ نے ان کی لاش کے ٹو کی برف میں ہی ‘محفوظ’ کردی ہے۔
علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے دوسری بار کے ٹو کی چوٹی سر کی ہے، ذرائع کے مطابق ساجد سدپارہ نے بغیرآکسیجن کے ٹو سر کی ہے۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ساجد سدپارہ نے بتایا کہ ‘میں نے ہمارے ہیرو( علی سدپارہ) کی میت سی فور پر محفوظ کردی ہے، میں نے اس موقع پر پوری قوم کی جانب سے فاتحہ خوانی کی اور قرآن کی تلاوت کی اور میت کو پاکستانی جھنڈے کی نشانی کے ساتھ محفوظ کردیا ہے’۔
ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ والد کی میت کو بوٹل نیک سے سی فور تک نیچے لانے میں ارجنٹائن کے ایک کوہ پیما نے بہت مدد کی۔
ساجد سدپارہ نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں کہ آیا وہ اپنے والد (علی سدپارہ) کی میت کو بعد میں مناسب وقت پر نیچے لائیں گے یا پھر ان کی وہیں تدفین کردی گئی ہے۔
تاہم اس سے قبل کی گئی ٹوئٹس میں ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ ‘پہاڑوں کی بلندیوں پر گذشتہ چند دن ہمارے لیے بہت ہی چیلنجنگ اور خوش قسمت رہے ہیں، پوری قوم شدت کے ساتھ اپنے ہیرو علی سدپارہ کے بارے میں جاننے کی منتظر تھی، ہم انتہائی خوش قسمت ہیں کہ ہمیں لاشیں مل گئی ہیں اور میں کوشش کررہا ہوں کہ انہیں بہتر مقام پر محفوظ کردوں، کیونکہ انتہائی خطرناک ڈھلوان ہونے کے باعث اسے یہاں سے لے جانا مشکل ہے’۔
ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ ‘اپنے والد اور ان کے گمشدہ ساتھیوں کے لیے میں نے ایک بار پھر کے ٹو کی اس بلندی پر صبح 8 بج کر 10 منٹ پر قدم رکھا ، میں کوہ پیماؤں کی لاشوں کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کررہا ہوں کیونکہ انہیں فوری طور پر نیچے لے جانا مزید جانوں کو خطرے میں ڈالے بغیر ممکن نہیں ، لاشوں کو بعد میں بغیر کسی نقصان اور خطرے کے واپس لے جانے کے امکانات کے تحت اس منصوبے پر پھر عمل کیا جائے گا’۔
نوجوان کوہ پیما نے ایک اور ٹوئٹ میں محبت اور دعاؤں کے لیے پوری قوم کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے اپیل بھی کی کہ لاشوں کی کوئی تصویر یا ویڈیو شیئر نہ کی جائے کیونکہ یہ تمام اہل خانہ اور دوستوں کے لیے تکلیف دہ ہوگا۔
خیال رہے کہ ساجد سدپارہ اپنے والد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی لاشوں کی تلاش اور انہیں واپس لانے کے مقصد سے دوبارہ کے ٹو پر پہنچے ہیں۔
دو روز قبل ساجد سدپارہ اور ان کی ٹیم کی جانب سے کے ٹو کے بوٹل نیک پر ایک لاش کی نشاندہی کی گئی تھی جب کہ وزیراطلاعات گلگت بلتستان فتح اللہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ علی سدپارہ سمیت لاپتہ ہونے والے تینوں کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئیں ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں دنیا کی دوسری بلند چوٹی کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ اور دو غیر ملکی کوہ پیما لاپتہ ہوگئے تھے جن کی لاشیں اب ملی ہیں۔
واضح رہےکہ پاکستان کے ہیرو محمد علی سد پارہ کو دنیا کی 14 بلند چوٹیوں میں سے 8 کو سر کرنے کا اعزاز حاصل تھا۔