ٹوکیو اولمپکس میں ناقص کارکردگی دکھانے والی پاکستانی ایتھلیٹ نجمہ پروین کے معاملے پر ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان کا خط سامنے آگیا۔
ایتھلیٹکس فیڈریشن نے خط 5 جولائی کو پاکستان اسپورٹس بورڈ کو لکھا تھا، خط میں نجمہ پروین کی جانب سے ٹریننگ کیمپ میں عدم شرکت اور کوچ کی تبدیلی کا تفصیل سےذکر ہے۔
ایتھلیٹکس فیڈریشن نے نجمہ پروین کو اولمپکس میں نہ بھیجنےاورنام ڈراپ کرنےکی وجوہات بھی بتائیں۔
خط کے مطابق فیڈریشن کی درخواست پر پاکستان اسپورٹس بورڈ نے لاہور میں ٹریننگ کیمپ کا اہتمام کی لیکن خاتون ایتھلیٹ کیمپ میں متعدد بار رابطےکے باوجود نہ آئیں جس پر فیڈریشن کی درخواست پر اسپورٹس بورڈ نے واپڈا سے رابطہ کیا کیونکہ نجمہ پروین کا تعلق واپڈا سے ہے ۔
واپڈا نے اسپورٹس بورڈ کو بتایا کہ نجمہ پروین فیصل آباد میں ڈیپارٹمنٹ کےکوچ کی نگرانی میں ٹریننگ کر رہی ہے،فیڈریشن کو کوچ کا علم نہیں تھا،اور نہ ہی ٹریننگ کو مانیٹر کیا جا سکتا تھا ۔
خط کے مطابق پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے فیڈریشن کے کوالیفائیڈ کوچ کو تبدیل کر کے واپڈا کےکوچ کو ذمہ داریاں دے دیں جو کہ فیڈریشن کے آئین کی خلاف ورزی تھی ۔
خط میں کہا گیا کہ ہمیں نجمہ پروین کی فٹنس کے حوالے سے قطعی طور پر علم نہیں ہے، نجمہ پروین نے2019 میں ساؤتھ ایشین گیمز میں عمدہ پرفارم کیا تاہم ان کی شادی کے بعد رابطہ ختم ہوگیا، جس پر فیڈریشن نے فیصلہ کیا کہ ایسی ایتھلیٹ جو ٹریننگ میں سنجیدہ نہیں اورمتحرک نہیں اسے اولمپکس میں بھیجنے کا کوئی فائدہ نہیں اور نجمہ پروین کا نام اولمپکس کی فہرست سے ڈراپ کر دیا گیا ۔
خط میں بتایا گیا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن من پسند کوچ کی وجہ سے ایتھلیٹ کو ٹوکیو اولمپکس میں بھیجنے میں دلچسپی رکھتی ہے اور ایتھلیٹکس فیڈریشن کے معاملات میں غیر ضروری مداخلت کرتی ہے ، اولمپک ایسوسی ایشن نےذاتی دلچسپی سے ایتھلیٹ کا نام فہرست 2 میں ڈلوایا۔
خیال رہے کہ نجمہ پروین نےٹوکیو اولمپکس کی ہیٹس میں انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
وہ خواتین کی 200 میٹر دوڑ میں ہیٹس میں سب سے آخری نمبر7 پر رہیں، نجمہ پروین نے 200 میٹر کا فاصلہ 28 اعشاریہ 12سیکنڈز میں طے کیا اور ذاتی بہترین ٹائم 23.69 سیکنڈ کو بھی بہتر بنانے میں ناکام رہیں۔