امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے امریکی خلا ئی کمپنی ورجن گلیکٹک کی خلائی پروازوں کو گراؤنڈ کردیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایف اے اے نے امریکی خلا ئی کمپنی ورجن گلیکٹک کی خلائی پروازوں کو گراؤنڈ کردیا اور ساتھ ہی تحقیقات شروع کردیں کہ کمپنی کی پرواز 11 جولائی کےخلائی سفر کے دوران اپنے مقررہ (ٹریجیکٹری)راستے سے کیوں ہٹ گئی تھی ۔
ایف اے اے نے یہ فیصلہ 11 جولائی کو برطانوی تاجر رچرڈ برینسن اور 2 پائلٹس کے ہمراہ کمپنی ورجن گلیکٹک کے راکٹ پر خلائی سفر کے دوران پیش آنے والے وا قعےکے بعد کیا ہے ۔
یہ فیصلہ نجی خلائی کمپنی کے لیے ایک دھچکے سے کم نہیں کیونکہ وہ اپنی پہلی مکمل عملے کی آزمائشی خلائی پرواز کی تیاری کررہی تھی ۔
اب یہ واضح نہیں ہے کہ آیا امریکی خلائی کمپنی کی اگلی آزمائشی پرواز ، جس میں اطالوی فضائیہ کے ارکان شامل ہوں گے ، ستمبر کے آخر یا اکتوبر میں شیڈول کے مطابق ہوگی یا نہیں۔
ایف اے اے نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ وہ 11 جولائی کے ‘اسپیس شپ ٹو ‘ واقعےکی تحقیقات کی نگرانی کر رہی ہے ، جو کہ اسپیس پورٹ امریکا ، میں پیش آیا تھا جس میں اسپیس شپ ٹو اپنے ائیر ٹریفک کنٹرول کلیئرنس سے انحراف کرتا ہوا واپس اسپیس پورٹ امریکا چلا گیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ورجن گلیکٹک اس وقت تک اسپیس شپ ٹو کی خلائی پرواز نہیں کرسکتی جب تک کہ ایف اے اے حادثے کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ کی منظوری نہ دے یا پھر یا اس بات کا تعین نہ کرلے کہ واقعے سے متعلقہ مسائل عوامی حفاظت کو متاثر نہیں کرتے ۔
یہ خبر امریکی میگزین ‘دی نیو یارکر’ کی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 11 جولائی کو پرواز نے اپنے راکٹ سے اُنچائی کے بارے میں کاک پٹ وارننگ کے باوجود سفر کیا جو مشن کو خطرے میں ڈال سکتا تھا۔
تحقیقاتی صحافی نکولس کے آرٹیکل کے مطابق خلائی پرواز کے دوران پائلٹس کو پہلے پیلے رنگ اور پھر سرخ بتی کا سامنا کرنا پڑا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلائی پرواز کی انچائی بہت کم تھی۔
نکولس نے رپورٹ میں لکھا کہ کمپنی کے متعدد ذرائع کے مطابق کاک پٹ وارننگ کا جواب دینے کا سب سے محفوظ طریقہ یہ تھا کہ پائلٹس یہ خلائی سفر قبل از وقت ختم کردیتے لیکن خلائی کمپنی ورجن نے ان سے اختلاف کیا۔
پائلٹس نے خلائی سفر قبل از وقت ختم نہیں کیا بلکہ ٹریجیکٹری کے مسئلے کو درست کرنے کی کوشش کی اور جہاز 85 کلومیٹر (52 میل) کی بلندی پر پہنچ گیا اور محفوظ طریقے سے زمین پر اترا لیکن فلائٹ ریڈار 24 سے حاصل کردہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ راکٹ اپنے مقررہ راستے سے باہر اُڑ گیا تھا۔
واضح رہے کہ اسپیس شپ ٹو ایک فضائی لاؤنچ شدہ خلائی جہاز ہے جو خلائی سیاحت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 11 جولائی کو ارب پتی برطانوی تاجر رچرڈ برینسن اور تین دیگر مسافروں اور 2 پائلٹس کے ہمراہ اپنی کمپنی ورجن گلیکٹک کے راکٹ پر خلائی سفر کے بعد زمین پر واپس آئے تھے ۔