ہارٹ اٹیک(دل کا دورا) کو سب سے خطرناک بیماریوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ،تقریباً ہزاروں لوگ دل کا دورا پڑنے سے اپنی جان کھو بیٹھتے ہیں ۔
انسان کو کب ہارٹ اٹیک ہوجائے کسی کو معلوم نہیں لیکن کچھ علامتیں ایسی ہیں جنھیں آپ کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔
عام طور پر ہارٹ اٹیک کی علامتوں میں سینے ،بازو ، گردن یا جبڑے میں شدید درد اور دباؤ یا اچانک سانس کی قلت، پسینہ اور چکر آنا شامل ہیں ۔
اس کے علاوہ سائلنٹ ہارٹ اٹیک یا Silent Myocardial Infarction (SMI) جس کی کوئی واضح علامات نہیں، اگر ہوتی بھی ہیں تو وہ ہلکی محسوس ہو سکتی ہیں اور اتنی مختصر ہو تی ہیں کہ جنھیں بیشتر افراد نظر انداز کردیتے ہیں۔
امریکی ہارورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق GENESIS PRAXY (جس میں کینیڈا ، سوئٹزرلینڈ اور امریکا میں دل کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی صحت کو ٹریک کیا گیا ) کے اعداد و شمار سے حاصل کردہ تجزیوں کے ساتھ ، محققین نے چار متبادل علامات درج کی ہیں جو عام طور پر ایک ہفتہ قبل ہارٹ اٹیک ہونے سے پہلے ظاہر ہوسکتی ہیں ۔
غیر معمولی تھکاوٹ
تحقیق کے مطابق ہارٹ اٹیک سے قبل بہت سےافراد تھکاوٹ یا جسمانی تکلیف محسوس کر تے ہیں اور انہیں زیادہ کام کرنے ، کم نیند اور عمر کی وجہ سے جسم میں درد ہوسکتا ہے جبکہ ہر 3 میں سے تقریبا 2 افراد جنہیں دل کا دورا پڑتا ہےوہ چند دن یا ہفتوں پہلے سینے میں درد ، سانس کی قلت یا تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔
نیند میں خلل
نیند نہ آنا ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماری سے منسلک ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ، ناقص نیند غیر صحت مند عادات کا باعث بھی بن سکتی ہے جو آپ کے دل کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
نیند نہ آنا یا نیند میں خلل پڑنا ہارٹ اٹیک سے قبل ایک خاموش علامت سمجھی جاسکتی ہے۔
بے چینی
کچھ افراد تناؤ کا اتنا شدید شکار ہوتے ہیں کہ اس کی وجہ سے انہیں بے چینی رہتی ہے جو کہ ہارٹ اٹیک ہونے کی ایک خاموش علامت ہوسکتی ہے ۔
بازو میں کمزوری یا تکلیف
ہارٹ اٹیک کی دیگر عام علامات جیسے بازو میں کمزوری پٹھوں، گلے سینے میں ہلکا درد یا ، بدہضمی اور سینے کی جلن ہوسکتی ہیں۔ آپ کو اپنے بازوؤں (ان میں سے ایک یا دونوں) ، کمر ، گردن ، جبڑے ، پیٹ وغیرہ میں درد یا تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ علامات ایک شخص سے دوسرے شخص میں مختلف ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر ، کچھ افراد ہارٹ اٹیک سے قبل اپنی کمر میں درد محسوس کرتے ہیں جبکہ کچھ افراد پیٹھ پر بھاری دباؤ بھی محسوس کر تے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو ان میں سے کوئی بھی علامات محسوس ہوتی ہیں تو آپ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اپنا علاج کروائیں۔