سابق وزیراعظم نوازشریف کی جعلی ویکسی نیشن انٹری پر ایکشن ،لاہور کے کوٹ خواجہ سعید اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر احمد ندیم اور سینیئر میڈیکل افسر ڈاکٹر منیر کو معطل کردیا گیا۔
معطل افسران کو محکمہ صحت میں فوری رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کورونا ویکسین کی جعلی انٹری میں ملوث اسپتال کے تین ملازمین کے خلاف مقدمات بھی درج کرلیے گئے ہیں اور دو ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
نواز شریف کی جعلی کورونا ویکسی نیشن انٹری پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور پولیس نے الگ الگ مقدمات درج کرلیے ہیں۔
ایف آئی اے سائبرکرائم کے مطابق چوکیدار ابوالحسن اور وارڈ بوائے عادل نے نواز شریف کی جعلی انٹری کے لیے تیسرے ملازم نوید کی آئی ڈی استعمال کی۔
پولیس نے 3 ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرکے ابوالحسن اور عادل کو گرفتار کرلیا ہے۔
علاوہ ازیں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نےسیکرٹری صحت پنجاب کو اسلام آبادطلب کرلیا ہے۔
ڈیٹا کا اندراج چوکیدار اور وارڈ بوائے کرتے رہے، رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش
نوازشریف کی جعلی کورونا ویکسی نیشن انٹری کے معاملے کی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کردی گئی، پنجاب حکومت کی چار رکنی ٹیم نے رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کی۔
رپورٹ کے مطابق کورونا ویکسی نیشن ڈیٹا کا اندراج چوکیدار اور وارڈ بوائے کرتے رہے، اسپتال کے چار ملازمین نے نوازشریف کا ڈیٹا درج کرنے کا اعتراف کیا، اسپتال میں نگرانی کا فقدان تھا جس وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا، سینٹرمیں کوئی سینیئر اسٹاف تعینات نہیں کیا گیا تھا، ڈیٹا اندراج کا اختیار اسپتال انتظامیہ نے وارڈ سرونٹ اور چوکیدار کو دیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز یہ انکشاف ہوا تھا کہ نواز شریف کو سائنو ویک ویکسین 22 ستمبر کو شام چار بج کر چارمنٹ پر لگائی گئی، دوسری ڈوز کے لیے 20 اکتوبر کوبُلایا ہے۔ نوازشریف کی ویکسی نیشن کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں کی گئی تاہم چونکہ نواز شریف طویل عرصے سے لندن میں ہیں لہٰذا یہ ممکن نہیں کہ انہیں پاکستان میں ویکسین لگائی جائے۔
معاملہ سامنے آنے کے بعد این سی او سی نے اپنے ڈیٹا سے اس کا ریکارڈ ہی ختم کر دیا۔