سادھوکی کے مقام پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مظاہرین اور پولیس فورس میں جھڑپ کے دوران کیا ہوا، مظاہرین نے ہزاروں پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں رکاوٹوں کو کیسے عبور کر لیا پولیس آفیسر خالد وریاہ نے آئی جی پنجاب کے نام لکھے گئے خط میں آنکھوں دیکھا حال سنا دیا۔
کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) حافظ آباد کے انچارج سب انسپکٹرخالد وریاہ نے آئی جی پنجاب کوخط لکھ دیا اور کہا کہ وہ سادھوکی میں 60 افسران اور جوانوں کے ساتھ فرنٹ لائن پرتھے، ہجوم نے پتھروں اور غلیل سے حملہ کیا، فرنٹ لائن فورس نے شرپسندوں کو پیچھے دھکیل دیا، مقابلے میں وہ اور کئی اہلکارزخمی ہوئے لیکن پیچھے دیکھا تو بیک اپ فورس کا بڑا حصہ بزدلی دکھاتے ہوئے بھاگ گیا۔
خط میں انہوں نے لکھا کہ فرنٹ لائنرز بے یقینی سے دیکھ رہے تھے کہ بیک اپ فورس کیوں بھاگی؟ اگلے روز پتا چلا پولیس کو رینجرز کےماتحت کردیا ہے تو زخموں کی تکلیف مزید بڑھ گئی۔
سب انسپکٹر خالد وریاہ نے معاملے کی تحقیقات کیلئے سینئر افسران کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بتایا جائے کالعدم تنظیم کا لانگ مارچ روکنے کیلئے بیک اپ فورس نے بزدلی کیوں دکھائی؟ کیا سکیورٹی پلان جدید تقاضوں کے مطابق تھا یا کاپی پیسٹ کیا گیا تھا؟
سب انسپکٹرخالد وریاہ نے اپنے خط میں لکھاکہ لانگ مارچ روکنے کیلئے27 اکتوبر کو سادھوکی بھیجا گیا، وہ 60 افسران اور جوانوں کے ساتھ فرنٹ لائن پر تھے، ہجوم نے 12 بجکر 45 منٹ پر پتھروں اور غلیل سےحملہ کیا، فرنٹ لائن فورس نے شرپسندوں کا مقابلہ کیا اور پیچھے بھی دھکیل دیا۔
سب انسپکٹر خالد وریاہ کا کہنا تھا کہ وہ اور بڑی تعداد میں فرنٹ لائن فورس کے اہلکار زخمی بھی ہوئے، پیچھے دیکھا تو بیک اپ فورس کا بڑا حصہ بزدلی دکھاتے ہوئے بھاگ گیا۔ فرنٹ لائنرز بے یقینی سے دیکھ رہے تھے کہ بیک اپ فورس کیوں بھاگی؟ ایسے میں شیلز کی محدود تعداد کے باوجود وہ حکمت سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ رینجرز ایک بھی شیل فائر کیے بغیر افسران سمیت بھاگنے میں سرفہرست تھی، تحقیقات کیلئے سینئر افسران کی کمیٹی بنائی جائے، سب انسپکٹر خالد وریاہ نے مطالبہ کیا کہ دیکھا جائے بیک اپ فورس نے بزدلی کیوں دکھائی ،افسران، اہلکاروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، وقت آگیا ہے کہ پولیس کو شاہی اور انفرادی حکم کے بجائے جدید خطوط پر چلایا جائے۔