تحریک انصاف کے رکن خیبر پختونخوا اسمبلی ڈاکٹر ہشام انعام اللہ اور وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے درمیان اختلافات برقرار ہیں۔
ڈاکٹر ہشام انعام اللہ نے بلدیاتی الیکشن سے قبل وزیراعظم عمران خان کے نام خط میں لکی مروت میں ٹکٹوں کی غلط تقسیم کی نشاندہی کی تھی۔
تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی نے اپنی پارٹی کے وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور پر من پسند امید واروں کو ٹکٹ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ڈاکٹر ہشام انعام اللہ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں علی امین گنڈا پورکے من پسند امید وار بری طرح ہار گئے جبکہ علی امین کے من پسند لوگوں کے مقابل میرے لوگ جیت گئے۔
ڈاکٹر ہشام انعام اللہ کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کو جیتے ہوئے امید وار دوں گا لیکن پارٹی میں مجھے میرا مقام ملنا چاہیے۔
تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی کا مزید کہنا تھا علی امین گنڈا پور نے پریس کانفرس میں کہا ہے کہ ہشام انعام اللہ کو پارٹی سے بھی نکالوں گا۔
ہشام انعام اللہ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ گورنر کے پی شاہ فرمان اور وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نے سازش کر کے مجھے وزارت سے ہٹوایا۔
ہشام انعام کا وزیراعظم کے نام خط
پشاور: خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی شکست کے معاملے پر الیکشن سے قبل رکن اسمبلی ہشام انعام کا وزیراعظم کو لکھا گیا خط جی نیوزنے حاصل کرلیا۔
جی نیوز کو ملنے والے خط میں سابق صوبائی وزیر نے لکی مروت میں پارٹی ٹکٹوں کی غلط تقسیم کی نشاندہی کی تھی۔
ہشام انعام نے وزیراعظم کے نام خط میں لکھا تھا کہ میرے حلقے میں علی امین گنڈا پور نے میرے سیاسی مخالفین کو پار ٹی ٹکٹ دیا اور لکی مروت میں ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیے گئے جن کا پارٹی سے تعلق نہیں تھا، میرے سیاسی دوست پی ٹی آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری کے بجائے ٹکٹ کسی عام شخص کو دیا گیا۔
خط میں مزید کہا گیا ہےکہ پارٹی ٹکٹ دیتے وقت مجھ سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا، علی امین گنڈاپور نے پارٹی قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی، اس لیے مجبورہوں کہ ان کے خلاف مہم چلاؤں جو میری پارٹی سے نکلنے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
ہشام انعام کا خط میں کہنا تھا کہ پارٹی کے سینئر رہنما کو اس طرح خلاف ورزی کے لیے چھوڑنا پارٹی کے لیے نقصان دہ ہے، مجھے پارٹی سے نکالنے کے لیے میرے علاقے میں پارٹی کی بدنامی کی جارہی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے خط میں وزیراعظم سے درخواست کی تھی کہ پارٹی کو تباہی سے بچانے کے لیے نوٹس لیا جائے۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا (کے پی) بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) تحصیل چیئرمین کی 18 اور سٹی میئر کی 3 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے۔
اے این پی نے میئر کی ایک اور تحصیل کونسل کی 5 نشستیں جیتیں، تحریک انصاف نے تحصیل چیئرمین کی 13، آزاد امیدوار 8، ن لیگ 3، جماعت اسلامی 2، پی پی اور تحریک اصلاحات کو ایک ایک نشست ملی جبکہ 9 تحصیلوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔