کراچی: سپریم کورٹ نے طارق روڈ مدینہ مسجد کی جگہ پر ایک ہفتے میں پارک بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں طارق روڈ کے قریب مدینہ مسجد کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے مرتضیٰ وہاب سے استفسار کیا کہ آپ غیر قانونی مسجد کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟ اس پر مرتضیٰ وہاب نے جواب دیاکہ عدالت حکم دے تو کارروائی کریں گے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ لوگوں کو دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے، آپ کا کام ہے اور ہمارے حکم کا انتظار کرتے ہیں۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ یہ عبادت گاہیں نہیں اقامت گاہیں ہیں، نہ بجلی کا بل نہ کوئی اور بل، یہ تو ہمارے سامنے آگیا ہے، کراچی میں کئی جگہ غیر قانونی تعمیرات کردی گئیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی اور ڈی ایم سی ایسٹ کی سرزنش
دورانِ سماعت عدالت نے طارق روڈ کی درست حدود معلوم نہ ہونے پر ایڈمنسٹریٹر اور ڈی ایم سی ایسٹ کی سرزنش بھی کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگ دفتروں میں بیٹھنے آتےہیں ،چائے پیئیں ،گپ لگائیں اور گھر جائیں ،آپ کے پاس کام کوئی نہیں، کون کروارہا ہے سب کچھ؟ کیا کیا ہے اس شہر کے ساتھ آپ لوگوں نے، ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اس کو ٹھیک کرنے کیلئے تو دھماکاکرنا ہوگا، دوبارہ بنے گا یہ شہر، جیسے جرمنی بنا، جاپان بنا، پولینڈ بنا ایسے بنانا پڑے گا، جہاں چار آدمی کا گھر تھاوہاں چالیس گھرانے رہ رہے ہیں، سلپ بک رہے ہیں یہاں، کیا کررہے ہیں، صرف پیسہ ہی بنانے کا کام کرنا ہے؟ صرف پیسہ بنانے میں لگے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ پی ای سی ایچ ایس سے نارتھ ناظم آباد تک ایک ہی حال ہے ، دو دو سو گز پر آٹھ منزلہ عمارتیں بنا دی گئیں، زلزلہ آئے گا سب ختم ہوجائے گا، کروڑوں لوگ مر جائیں گے، اگر آپ بچے تو آپ پر خون ہوگا لوگوں کا، آپ لوگوں کو کیا پرواہ ، سوچتے ہیں میں تو چلا جاؤں گا ریٹائر ہوکر، باہر جاکر لائف انجوائےکروں گا جیسے سب کرتے ہیں، بوریا بستر لپیٹ کر چلا جاؤں گا جیسے دوسرے چلے جاتے ہیں۔