مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہوگئی جس کے باعث 16 سے 19 افراد گاڑیوں میں ہی انتقال کرگئے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رات سے ایک ہزار گاڑیاں مری میں پھنسی ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مری میں گاڑیوں میں 16 سے 19 افراد کی گاڑیوں میں اموات ہوئی ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مری میں ایف سی اور رینجرز کو بھی امدادی کارروائیوں کے لیے طلب کر لیا گیا ہے، اس کے علاوہ پاک فوج کے دستے بھی طلب کر لیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مری جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں، صرف کمبل، ادویات اور کھانے پینے کا سامان لے جانے والوں کو جانے کی اجازت ہو گی، پیدل جانے والوں کے لیے بھی راستے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سڑکوں پر برف ہٹانے کیلئے نمک پاشی جاری
دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ 10 سے 12 گاڑیاں کلڈنہ کے مقام پر پھنسی اور ابتدائی معلومات کے مطابق ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی اموات کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
مری میں اس سال ہونے والی برفباری کو 10 سالوں کی شدید برفباری قرار دیا جا رہا ہے اور اس دوران ہونے والی اموات کو مری کی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ بتایا جا رہا ہے۔
مری اور گلیات میں سڑکوں پر جمی برف کو ہٹانے کے لیے نمک پاشی کی جا رہی ہے تاکہ برف پگھلے تو سڑکیں کھولی جا سکیں۔
خیال رہے کہ مری میں برفباری شروع ہوتے ہی ہزاروں سیاح سیاحتی مقام کی سیر کو پہنچ گئے تھے لیکن شدید برفباری کے باعث سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور خواتین اور بچوں سمیت سیاحوں کی بڑی تعداد نے رات خون جما دینے والی سردی میں کھلے آسمان تلے گاڑیوں میں ہی گزاری۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں بتایا کہ گزشتہ 12 گھنٹے سے محنت کے باوجود ہزاروں سیاح مری میں پھنسے ہوئے ہیں اور سیاحوں کو نکالنے کے لیے سول آرمڈ فورسز سے مدد طلب کر لی گئی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ریسکیو 1122 کی جانب سے شدید سرد موسم میں سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے والے افراد کو نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن راستے بند ہونے کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو دشواری کا سامنا ہے۔