امریکی حکام نے نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) اور اس کی نیویارک برانچ پر 55 ملین ڈالر کے جرمانے عائد کر دیے۔
یہ جرمانے امریکا کے مرکزی بینک یو ایس فیڈرل ریزرو اور ریاست نیویارک کے سپرنٹنڈنٹ آف فنانشل سروسز ایڈرین اے ہیرس نے جمعرات کو عائد کیے۔
یو ایس فیڈرل ریزرو نے 4 مارچ 2021 کو نیویارک اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز کے مل کر کیے گئے معائنے میں این بی پی کی برانچ میں “خطرے کے انتظام اور وفاقی قوانین کی تعمیل، قوائد اور ضوابط میں نمایاں کمی” پائے جانے پر 20.4 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا۔
آرڈر میں، فیڈرل ریزرو نے یہ بھی واضح کیا کہ خامیاں اینٹی منی لانڈرنگ (AML) کی تعمیل اور امریکا کے بینک سیکریسی ایکٹ (BSA) سے متعلق تھیں۔
آرڈر میں کہا گیا کہ این بی پی نے 16 مارچ 2016 کو حکام کے ساتھ “کمیوں” کو دور کرنے کے لیے “تحریری معاہدہ” کیا تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ حالیہ معائنے میں پتہ چلا ہے کہ این بی پی”تحریری معاہدے کی ہر ایک شق کی مکمل تعمیل کرنے میں ناکام رہا ہے”۔
کارروائیوں کے تحت، یو ایس فیڈرل ریزرو نے این بی پی کو “کارپوریٹ گورننس اور انتظامی نگرانی” پر “مثبت کارروائی” کا حکم دیا ہے۔
فیڈرل ریزرو نے این بی پی کو حکم دیا ہے کہ وہ آرڈر کے 60 دنوں کے اندر سفارشات کو نافذ کرے۔ امریکا کے مرکزی بینک نے این بی پی سے 10 دنوں کے اندر ایک افسر کو نامزد کرنے کو بھی کہا ہے۔
ریاست نیویارک کی طرف سے جرمانہ
علیحدہ طور پر، ریاست نیویارک کے سپرنٹنڈنٹ آف فنانشل سروسز ایڈرین اے ہیرس نے اعلان کیا کہ این بی پی نے اپنی نیویارک برانچ میں تعمیل کی کمیوں پر 35 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
#New: #NYDFS Superintendent of Financial Services Adrienne A. Harris announced today that the National Bank of Pakistan and its NY branch have agreed to pay $35M. Read More: https://t.co/jPe8saRL0y.
— NYDFS (@NYDFS) February 24, 2022
سپرنٹنڈنٹ ہیرس نے کہا، ’’نیشنل بینک آف پاکستان نے اپنی نیویارک برانچ میں تعمیل کی سنگین خامیوں کو بار بار ریگولیٹری وارننگز کے باوجود برسوں تک برقرار رہنے دیا۔‘‘