پارلیمنٹ حملہ کیس: صدر مملکت انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش

اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی پارلیمنٹ حملہ کیس میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہوگئے۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں صدر مملکت عارف علوی اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ عدالت پہنچے۔

صدر عارف علوی نے عدالت میں پیشی کے موقع پر صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست جمع کرادی۔

صدر مملکت کا کہنا تھاکہ میں نے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنے کی کوشش کی، اسثنیٰ کی گنجائش نہیں، آئین پاکستان کا پابند ہوں، قرآن پاک اس سے بڑا آئین ہے، مجھے آئین پاکستان استثنیٰ دیتا ہے مگرمیں یہ استثنیٰ نہیں لینا چاہتا، جتنے خلفا آئے وہ عدالتوں میں بڑے باوقارانداز سے پیش ہوئے۔

عارف علوی نے کہا کہ 2016 میں مجھ پرچارج لگا تھا، اسی عدالت سے ضمانت بھی لی تھی، پوری عدلیہ سے درخواست ہے کہ جلدی فیصلے ہوں کیونکہ مقدمہ ہوتا ہے اورپھر ان کی نسلیں یہ کیس چلاتی ہیں، میرے والد نے 1977 میں مقدمہ کیا تھا، وہ بھی آج تک چل رہا ہے۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت میں صدر مملکت نے کہا کہ مجھے پتا چلا کہ اس کیس کا فیصلہ لکھا جا چکا ہے، مجھ پر الزام تھا کہ میں نے ہتھیار سپلائی کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی قوانین کا پابند ہوں مگراس مقدمے میں استثنیٰ نہیں لینا چاہتا، میں صدر پاکستان نہیں بلکہ عام شہری کی حیثیت سے پیش ہوا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں