صحافیوں اور وکلا سمیت انسانی حقوق کے علمبرداروں نے پیکا آرڈیننس ترامیم کو مسترد کردیا

صحافیوں، وکلا، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور سول سوسائٹی نے پیکا آرڈیننس میں کی گئی ترامیم کو یکسر مسترد کردیا۔

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے زیر اہتمام پاکستان ”میڈیا فریڈم راؤنڈ ٹیبل کانفرنس” منعقد کی گئی جس میں میڈیا فریڈم رپورٹ 2021 کی رونمائی کی گئی ۔

کانفرنس سے پاکستان پریس فاؤنڈیشن کے چیئرمین اویس اسلم علی، پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی،کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکرٹری رضوان بھٹی، ایمینڈ کے صدر اظہر عباس، کے یو جے کے صدر اعجاز احمد، سیکرٹری فہیم صدیقی اور دیگر نے خطاب کیا۔

اس موقع پردانشور نورالہدیٰ شاہ کا کہنا تھا کہ میڈیا کی زبان بندی اور مرضی کا ایجنڈا مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی نے کہا کہ میڈیا تنظیموں نے متحد ہوکر تمام سازشوں کو ناکام بنایا جب کہ سینئر تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل میڈیا مخالف اقدامات حکومتی عزائم کی ترجمانی کرتے ہیں۔

ایمینڈ کے صدر اظہر عباس نے کہا کہ میڈیا تنظیموں کے اتحاد کے سبب حکومت پی ایم ڈی اے اور پیکا قانون سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئی، میڈیا ادارے خبر کی درستگی کا خیال رکھیں اورحکومت Defamation قانون کو مضبوط کرے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے وائس چیئرمین قاضی خضر کا کہنا تھا کہ پیکا جیسے غیر آئینی قوانین منظورنہیں ۔

سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شہاب سرکی نے پیکا قانون میں ترامیم کو عدل و انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف قرار دیا جبکہ سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل عامر محمود نے کہا کہ حق آزادی کے لیے آخری حد تک مقابلہ کریں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں