خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان کا کہنا ہے کہ یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ پارلیمانی نظام اس ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے، صدارتی نظام ہوتا تو ایسے خریدفروخت نہ ہوتی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ فرمان نے کہا کہ جمہوریت میں منتخب نمائندے کو ہٹانے کے لیے عوام کا فیصلہ ثابت کرنا ہوتا ہے اور ملک کی عوام کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے حق میں ہے۔
انہوں نے کہا یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ پارلیمانی نظام اس ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے صدارتی نظام ہوتا توایسے خریدفروخت نہ ہوتی۔
گورنر کا کہنا تھا کہ اس وقت معاملات الٹے ہیں، 11 جماعتیں مل کر بھی وزیراعظم کے خلاف عوام کا فیصلہ تبدیل نہیں کر سکتیں، اگر عوام اپنے منتخب نمائندے کو ہٹائیں تو تو اس کا طریقہ کار ہے خرید و فروخت کی باتیں نہ ہوتیں۔
شاہ فرمان نے مزید کہا کہ عمران خان جاتا بھی ہے تو خاموشی سے نہ جائے، غیر جمہوری فیصلہ ملک وجمہوریت کے حق میں نہ ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ عوام اور ان کامنتخب نمائندہ ایک جانب اور اپوزیشن دوسری جانب ہے، ارکان کی نااہلی کی شق مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی نے آئین میں ڈلوائی تھی۔
شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ جو ارکان وزیراعظم کے خلاف ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں وہ اپنے حلقوں کی عوام سے تو پوچھ لیں، نظام ناکام ہوجائے توپھر کچھ بھی ہوسکتا ہے۔