اسلام آباد: 16اپریل سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کے حوالے سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ اوگرا نے پیٹرول کی قیمت ساڑھے 83 روپے فی لیٹر تک اضافے کی تجویز دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ٹیکس اور لیوی کی شرح، فل لیوی اور ٹیکس کی بنیاد پر قیمتوں کی تجاویز ارسال کی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی ورکنگ پیٹرولیم ڈویژن کو بھیج دی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی ورکنگ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) اور لیوی کی شرح پر بھی کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت تمام پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی اور جی ایس ٹی صفر ہے، ورکنگ 17فیصد جی ایس ٹی اور 30 روپے فی لیٹر لیوی کو ہٹائے بغیر کی گئی۔
ذرائع کے مطابق صرف موجودہ ٹیکس شرح پر ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 51 روپے 30 پیسے اضافے کی تجویز دی گئی ہے، موجودہ ٹیکس شرح پر پیٹرول کی قیمت میں 21 روپے 53 پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس شرح پرمٹی کے تیل کی قیمت میں 36 روپے 5 پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز ہے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 38 روپے 89 پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا کی جانب سے فُل لیوی اور جی ایس ٹی کے ساتھ بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز بھجی ہے۔
ذرائع کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 30 روپے اور جی ایس ٹی 17 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے اور ان دونوں کو شامل کرکے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 119 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق فل لیوی اور ٹیکسز کے ساتھ پیٹرول کی قیمت میں 83 روپے 50 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 77 روپے 56 پیسے اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق فل لیوی اور ٹیکس کی بنیاد پر لائٹ ڈیزل 77 روپے 31 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر حتمی فیصلہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی مشاورت سے کرے گی، پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق 16 اپریل سے ہونا ہے۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے عہدے سے ہٹنے سے قبل 22 فروری کو اعلان کیا تھا کہ بجٹ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائی جائیں گی تاہم تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں ان کی حکومت ختم ہوگئی اور اب شہباز شریف ملک کے وزیراعظم بن چکے ہیں۔