پاکستان مسلم لیگ (ق) نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے الیکشن کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی کی زیر صدارت ق لیگ اور پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ 16 اپریل کو ایک بوگس، غیر آئینی اور متنازع الیکشن کروایا گیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے الیکشن کو گورنر اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب متنازع قرار دے چکے، یہ آئینی مسئلہ ہے اور جب تک واضح صورت حال سامنے نہیں آتی اس وقت تک الیکشن کو تسلیم نہیں کر سکتے۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے گیلری میں الیکشن کروایا جس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں، مہمانوں کی گیلری میں میگا فون پکڑ کر تو کوئی بھی الیکشن کروا سکتا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ جس طرح جعلی الیکشن کروایا اسی طرح کوئی جعلی گورنر ڈھونڈ کر جعلی حلف بھی لے لیں، ہم نے آئینی ماہرین کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں اس غیر آئینی الیکشن کو چیلنج کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ ماضی میں عدالتوں پر حملہ کیا گیا اور اب پنجاب اسمبلی پر دھاوا بول دیا گیا، جو کچھ ہوا پنجاب کی پارلیمانی تاریخ میں کبھی پہلے نہیں ہوا، پولیس ایسے آئی جیسے ڈاکوؤں پر حملہ کرنے آئے ہیں، یہ سب کچھ حمزہ شہباز کی سربراہی میں ہوا، ان کا ٹارگٹ تھا، پی ٹی آئی اور ہمارے ارکان کو ایوان سے باہر نکالا جائے۔